خزائن القرآن |
|
ہوگئے کیوں کہ مجھ میں عصبیت نہیں ہے،عصبیت کا نہ ہونا یہ بات بہت کم پاؤ گے۔ میرے کتنے دوست پنجاب کے ہیں لیکن ان کی پنجابی سے مجھے مزہ آتا ہے ۔ اپنے قلب کا جائزہ لیتے رہو کہ عصبیت کا کوئی ذرّہ دل میں تو نہیں ہے۔ اگر عصبیت کا ایک ذرّہ بھی دل میں ہوا تو سوئے خاتمہ کا اندیشہ ہے۔ ایک غزوہ میں ایک شخص بہت بہادری سے لڑ رہا تھا ۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے اس کی تعریف کی تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جہنمی ہے۔ وہ صحا بی اس کے پیچھے لگ گئے۔ آخر میں دیکھا کہ وہ زخمی ہو گیا اور زخموں کی تاب نہ لاکر اپنی تلوار سے اس نے خودکشی کرلی ۔ صحابی نے آکر یہ واقعہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کیا اور پوچھا کہ یا رسول اﷲ! یہ کیا ماجرا ہے؟ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ شخص اسلام کے لیے نہیں عصبیت کے لیے لڑ رہا تھا کہ میرے قبیلہ کا نام ہوگا۔ پس خوب سمجھ لو کہ عصبیت جہنم میں لے جانے والی ہے، زبان اور رنگ کو حقیر سمجھنا جہنم میں جانے کا سامان کرنا ہے ۔ اس مضمون کو پھیلاؤ، اس کا بہت فائدہ ہوگا، آج کل اس کی ہر جگہ اشاعت کی ضرورت ہے۔ہر مسلمان اس مضمون کو آگے پھیلائے۔ کسی زبان کو حقیر نہ سمجھو، زبان اور رنگ کی وجہ سے کسی کو حقیر سمجھنا دلیل ہے کہ یہ شخص اﷲ تعالیٰ کی نشانی کا انکار کررہا ہے۔ جتنے آدمی یہاں موجود ہیں سب اس مضمون کو پھیلائیں وَ اخۡتِلَافُ اَلۡسِنَتِکُمۡ وَ اَلۡوَانِکُمۡ آدمی اپنے باپ کی نشانی کی عزت کرتا ہے، اس کو دیکھ کر باپ کو یاد کرکے روتا ہے کہ یہ میرے ابّا کی نشانی ہے۔ وہ بندہ کتنا نالائق ہے جو اﷲ تعالیٰ کی نشانی کو جھگڑے کا ذریعہ بناتا ہے۔ ساری دنیا کے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں چاہے لندن کے ہوں، چاہے یوگینڈا کے ہوں۔ کالے گورے اﷲ تعالیٰ بناتے ہیں، خود نہیں بنتے، اﷲ تعالیٰ پیدا کرنے والے ہیں۔رنگ و زبان کا اختلاف اﷲ تعالیٰ کی نشانی ہے۔ جو قرآنِ پاک کی کسی آیت پر ایمان نہ لائے وہ قرآن پاک کا انکار کرنے والا ہے۔ میں نے ملاوی میں کہاتھا کہ برطانیہ کے کتےّ بلّی اور دوسرے ملکوں کے کتےّ بلّی سب کی ایک ہی زبان ہے۔ برطانیہ کا کتا بھی بھوں بھوں کرتا ہے اور افریقہ کا کتا بھی بھوں بھوں کرتا ہے، برطانیہ کی بلّی بھی میاؤں بولتی ہے اور افریقہ کی بلّی بھی میاؤں بولتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے جانورں کی زبانوں میں اختلاف نہیں رکھا کیوں کہ جانوروں کی زبان کو اﷲ تعالیٰ نے اپنی نشانی قرار نہیں دیا اور انسان کو مختلف زبانیں اور مختلف رنگ دیے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے انسانوں کے رنگ اور زبانوں کے اختلاف کو اپنی نشانی قرار دیا۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ کی نشانیوں سے محبت کرو۔ محبوب کی نشانی سے محبت کی جاتی ہے۔ اس کو نفرت، نزاع اور جھگڑے کا ذریعہ نہیں بنایا جاتا۔