خزائن القرآن |
|
السلام نے اعلان فرمایا تھا رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ اے میرے رب! مجھے قیدخانہ محبوب ہی نہیں بلکہ اَحبّ ہے اس بات سے جس کی طرف یہ مصر کی عورتیں مجھے بلا رہی ہیں۔ آہ! جن کی راہ کے قید خانے احب ہیں ان کی راہ کے گلستاں کیسے ہوں گے۔ دوستو! میرا یہ مضمون، یہ سبجیکٹ (subject) ہائی کلاس کا ہے یا نہیں؟ پی ایچ ڈی(Phd.) سے بھی آگے کا ہے یا نہیں؟ بس سمجھ لو آج کل اخترؔ کو میرے مالک نے کس اعلیٰ مضمون کا ٹیچر بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ اختر سے آج کل اتنے اونچے مقام کا مضمون بیان کرا رہا ہے کہ اس پر جو عمل کر لے وہ ان شاء اللہ! اولیائے صدیقین کی منتہا تک پہنچ جائے گا۔ اس کے بعد پھر ولایت کی سرحد ختم ہے سب سے اعلیٰ درجہ میں داخل ہوجاؤ گے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اللہ کے قرب کی منزل اتنی قیمتی ہے کہ دنیا میں اس سے قیمتی کوئی منزل نہیں ہے۔ پس اللہ کے راستے کاغم کتنا قیمتی ہوگا، ان کے راستے کے کانٹے کتنے قیمتی ہوں گے؟ حضرت یوسف علیہ السلام کو زلیخا نے گناہ کی دعوت دی اور اس نے دھمکی دی کہ اگر میری فرمایش پوری نہیں کرو گے تو ہم تمہیں قید خانہ میں ڈلوا دیں گے۔ ہم بادشاہ کی بیوی ہیں۔ آپ نے اس سے کچھ نہیں کہا بلکہ اللہ سے رجوع کیا، اپنے رب کو پکارا رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ... الٰخ اس آیت میں اشارہ ہے کہ ایسے وقت میں اللہ سے رجوع ہوجاؤ، جب زمین والے تم کو ستائیں تو آسمان والے سے فریاد کرو، زمین کے مقناطیس جب ہم کو کھینچیں تو آسمان والے جاذب کو پکارو جس کی قوتِ جاذبہ سب سے بڑی ہے اور سیدنا حضرت یوسف علیہ السلام کی جانِ پاک نے جو اعلان کیا تھا وہی اعلان کرو کہ رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ اے میرے پالنے والے! تیرے راستے کا قید خانہ مجھے پیارا ہے اس گناہ سے جس کی طرف یہ بادشاہِ مصر کی عورت مجھے بلا رہی ہے اور مجھے دھمکی دے رہی ہے کہ اگر گناہ نہیں کرو گے تو تم کو قید خانہ میں ڈال دیں گے لیکن اے خدا! تجھے ناخوش کرنے سے مجھے قیدخانہاَحبّہے، تیری لذّتِ قرب کے سامنے ساری دنیا کے رنج و صعوبتیں ہیچ ہیں، تیرے راستے کا غم سارے عالم کی خوشیوں سے مجھے عزیز تر ہے۔ تیری راہ کا قید خانہ اور قیدخانے کا غم مجھے محبوب ہی نہیں بلکہ اَحبّہے اس خبیث بات سے جس کی طرف یہ عورتیں مجھے بلارہی ہیں۔ اور یہاں جمع کا صیغہیدعون کیوں نازل ہوا؟ جب کہ بلانے والی واحد تھی یعنی صرف زُلیخا بلا رہی تھی۔ تو حضرت حکیم الامت نے تفسیر بیان القرآن میں لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جمع کا صیغہ اس لیے نازل کیا کیوں کہ مصر کی عورتوں نے سفارش کی تھی کہ اے یوسف! اس کی خواہش پوری کر دو لہٰذا گناہ میں تعاون کرنا، مدد کرنا اور سفارش کرنا اتنا ہی جرم ہے جتنا