خزائن القرآن |
|
قلب کیسے متقی بنے گا؟ کسی متقی سے متصل ہوجاؤ اور اس کے ساتھ رہ پڑو اور کتنارہو؟ تفسیر روح المعانی میں اس کی تفسیر ہے خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْاتنا رہو کہ تم بھی اس اللہ والے جیسے بن جاؤ یعنی جیسا وہ اللہ والا ہے تم بھی ویسے ہی بن جاؤ، اس کا تقویٰ، اس کی خشیت اس کی محبت تمہارے اندر منتقل ہوجائے۔ اگر تم ویسے نہیں بن پا رہے تو پھر کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی ٹیکنالوجی پر تمہارا عمل کمزور ہے، تمہاری پیوندکاری صحیح نہیں اور تمہاری خیانت اس میں پوشیدہ ہے، تم نے اچھے دل سے، صاف دل سے او رپکے ارادے اور اخلاص کے ساتھ اللہ کو اپنا مراد نہیں بنایا اور اس اللہ والے سے تمہارا تعلق ڈھیلا ڈھالا ہے کہ اپنی رائے کو تم نے فنا نہیں کیا، اس کی تجویزات اور مشوروں کی اتباعِ کامل نہیں کی، یہی دلیل ہے کہ اللہ والوں کے ساتھ تمہاری پیوند کاری صحیح نہیں ہے۔ ہمیں اللہ والوں کے ساتھ اس ارادے سے رہنا ہے کہ اللہ ہماری مراد ہو جائے اور وہ مراد مل بھی جائے۔ ایک ہے مراد ہونا، دل میں ارادہ ہونا کہ میری یہ مراد ہے اور ایک مراد مل جانا ہے، مراد کا پاجانا ہے، دونوں میں فرق ہے۔ اللہ تو ہر مؤمن کا مراد ہے مگر دل میں مراد پا جاؤ، اللہ تعالیٰ مل جائے، مولیٰ کا قربِ خاص دل محسوس کرنے لگے یہ بغیر اس ٹیکنالوجی کے اور ا س پیوند کاری کے یعنی صاف قلب سے اخلاص کے ساتھ کسی اللہ والے کے ساتھ رہے بغیر ممکن نہیں۔ اگر اللہ والے سے صحیح تعلق نصیب ہو جائے تو ایک دن ضرور بالضر ور اللہ والے بن جاؤ گے۔ یہ قرآن پاک کا اعلان ہے، یہ تصوف بلا دلیل نہیں ہے۔کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اگر تقویٰ حاصل کرنا چاہتے ہو تو صادقین کے ساتھ، ہمارے سچے بندوں کے ساتھ رہو اور صادقین سے مراد متقین ہیں اور متقین سے مراد اللہ کے اولیاء اور پیارے ہیں اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ لہٰذا پیاروں کے ساتھ رہو گے تو پیارے بن جاؤ گے اور صادقین سے مراد متقین ہیں اس کی دلیل ہے: اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ معلوم ہوا کہ جو صادق ہے وہ متقی ہے اور جو متقی ہے وہ صادق ہے اور جو متقی ہے وہ اللہ کا دوست ہے لہٰذا اللہ کے دوستوں کے ساتھ پیوندکاری کی ٹیکنالوجی حاصل کرو۔ دیسی آم کے لنگڑا آم بننے کی بھی ایک حد اور (limit)ہوتی ہے کہ اتنے دن تک لنگڑے آم کے ساتھ رہے کہ دیسی آم کی بو اور خاصیت ختم ہوجائے اور لنگڑے آم کی خوشبو، لذّت اور خاصیت آ جائے، اسی طرح متقین صادقینیعنی اللہ کے دوستوں کے ساتھ نہایت قوی تعلق سے، اخلاصِ نیت سے اور اللہ کو دل میں مراد بنا کر اتنے زمانے تک رہو کہ ان اللہ والوں کی عادت و خصلت ، ان کا تقویٰ ، ان کی خشیت، ان کی محبت اور ان کی وفاداری، ان کی آہ وزاری، ان کی اشکباری اور ان کی یاری تمہارے قلب میں منتقل ہو جائے۔