خزائن القرآن |
|
دیکھیے میرے مرشد شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے حکیم الامت کے انتقال کے بعد مولانا عبدالرحمٰن صاحب سے تعلق قائم کیا۔ ان کے انتقال کے بعد خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب سے تعلق کیا، ان کے انتقال کے بعد شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری کو پیر بنایا، ان کے بعد شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو، ان کے بعد مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کو۔ کتنے مشایخ بدلے۔ یہ لوگ ہیں جو دین کو خوب سمجھتے ہیں اور یہ ان کا کمالِ اخلاص ہے کہ ہمیشہ اپنے کو اہل اللہ کا محتاج سمجھا حالاں کہ خود شیخِ وقت ہیں۔ مفسرین اور ہمارے اکابر کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا ترجمہکُوْنُوْا مَعَ الْمُتَّقِیْنَ کیوں کرتے ہیں؟اس لیے کہ قرآنِ پاک کی ایک آیت کی تفسیر دوسری آیت کرتی ہے: اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ؎ معلوم ہوا کہ صادقون اور متقون کلیانِ متساویان ہیں، ہر صادق متقی اور ہر متقی صادق ہے، دونوں میں نسبت تساوی ہے۔ پس اے اللہ! اولیائے صدیقین کا گروہ لا تعداد بے اندازہ اور ان گنت آپ نے پیدا فرمایا ہے ان کے نورِ صدق و تقویٰ میں ہم کو بھی غرق کر دیجیے اور ہم کو بھی اہلِ صدق و صفا بنا دیجیے یعنی جو صدق و صفا میں آپ کے ساتھ با وفا ہیں ان اولیاء کی صف میں ہم کو بھی شامل فرما دیجیے۔ اور اہلِ صدق اس کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے عہد و پیمان میں صادق الوعد اور صادق العہد ہو یہاں تک کہ جان دے دے مگر اللہ کو ناراض نہ کرے اور جو اللہ کی راہ میں جان دینے سے گریز کرتا ہے، گناہ کی لذت کو چھوڑنے کا غم نہیں اُٹھا تا، اپنے کو مجاہدہ کے غم سے بچانے کے لیے گناہ کرتا ہے کہ جہاں تقاضا ہوا نفس کی بات مان لی تو یہ شخص صادق نہیں ہے، اللہ کے ساتھ با وفا نہیں ہے بلکہ عملاً منافق ہے یعنی منافقوں جیسے کام کرتا ہے اگرچہ مؤمن ہے لیکن اس کے ایمان کا چراغ انتہائی ضعیف اور ٹمٹماتا ہوا ہے گویا کہ صرف زبان پر ایمان ہے اگر قلب میں ایمانِ کامل ہوتا تو لاکھوں تقاضوں کے باوجود یہ گناہ نہ کرتا۔ جس کو ہر وقت یہ استحضار ہو کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں وہ کیسے گناہ کر سکتا ہے، وہ گناہوں کو اوڑھنا بچھونا نہیں بنا سکتا، اس کو چین نہیں آئے گا جب تک توبہ و گریہ و زاری سے اللہ کو راضی نہ کر لے۔ لوگ کہا کرتے ہیں کہ آج کل شیخ اور مرشد اچھے نہیں ملتے، اس لیے ہم کہاں اور کس کے پاس جائیں؟ مگر ان کی یہ بات صحیح نہیں، یہ اللہ تعالیٰ پر ایک طرح کا الزام ہے کیوں کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے ------------------------------