خزائن القرآن |
|
تو مجاہدہ نمبر۱ یہ ہے کہ اہلِ محبت جب اپنی خوشیوں میں اور اللہ کی خوشیوں میں تصادم دیکھتے ہیں تو اللہ کی خوشی پر عمل کرتے ہیں اور اپنی خوشیوں کا خون کر دیتے ہیں اور آسمان کی طرف دیکھتے ہیں کہ اے اللہ دل تو چاہتا ہے کہ اس حسین اور نمکین یا اس حسینہ اور نمکینہ کو دیکھ لیں مگر اے اللہ! آپ کی اجازت نہیں ہے آپ نے قرآن پاک میں منع فرمایا ہے،لہٰذا میں آپ کو خوش کرتا ہوں اور اپنے نفس دشمن کو ناخوش کرتا ہوں اور زبانِ حال سے یہ شعر پڑھتا ہوا نظر پھیر لیتا ہے ؎ بہت گو ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں تری خاطر گلے کا گھوٹنا منظور کرتے ہیں آرزو ئیں خون ہوں یا حسرتیں پامال ہوں اب تو اس دل کو ترے قابل بنانا ہے مجھے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو میرے عاشق ہیں اور میں جن سے محبت کرتاہوں ان کو کیسے پہچانو گے؟ علامت یہ ہے کہ جن سے میں محبت اور پیار کرتا ہوں ان کو غیروں سے دل نہیں لگانے دیتا۔ یہ علامت ہے کہ میں ان بندوں سے پیار کرتا ہوں۔ آپ بتائیے آپ اپنی چیز کسی کو دیتے ہیں؟ تو جو اللہ کا ہوگیا، جس کو اللہ نے اپنے لیے منتخب کر لیا اللہ تعالیٰ اپنے ایسے بندوں کو حسینوں کے سپرد نہیں کریں گے۔ اگر وہ خود بھی چاہے گا تو نہیں جا سکتا، غیر کا نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا پہلی علامت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو توفیق عطا فرماتے ہیں کہ وہ اللہ کی خوشی کوآگے رکھتے ہیں، اپنی خوشیوں کا خون کرتے ہیں۔ (۲)…دین کی نصرت میں مشقت اٹھانے والے: اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِیْ نُصْرَۃِ دِیْنِنَا اور دوسری علامت یہ ہے کہ وہ ہمارے دین کو پھیلانے کی مشقت کو اُٹھاتے ہیں چاہے مال سے ہو یا علم سے ہو، علماء کو باہر ملکوں میں اپنا مال خرچ کر کے اشاعتِ دین کے لیے بلاتے ہیں اور عالم دین وعظ و نصیحت کرتا ہے اور اللہ کی راہ میں مشقت برداشت کرتا ہے۔ عالمِ دین اور اس کے ساتھ رہنے والے قیامت کے دن اسی قافلہ میں، دین کے پھیلانے والوں میں شامل ہوں گے۔ (۳)…احکامِ الٰہیہ کی تعمیل میں مجاہدہ کرنے والے: اور اللہ کے عاشقوں کی تیسری علامت ہے اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی امْتِثَالِ اَوَامِرِنَا جو