خزائن القرآن |
|
کر تا ہے اور وہ ایذاء جو میرے لیے بر داشت کر تے ہیں اس میں فرق کس قدر ہے، بس میری نسبت یاء سے اس کو سمجھ سکتے ہو اور میری عظمت سے اس ایذاء کی قدر و منزلت کا اندازہ کرو ؎ قیمتِ خود ہر دو عالم گفتئی نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز ۴)وَقٰتَلُوْا وَقُتِلُوْا اور مقاتلہ کیا کفار سے او ر قتل ہوئے اس کی راہ میں۔ خدا کے حکم سے کفّار کی گر دن مارنا اور خدا کی راہ میں شہید ہو نا یہ عمل اگر صرف رضائے حق کے لیے ہو تو یہ مقاتلہ اور شہادت مقبول کہلا تی ہے ورنہ اگر نفس کے لیے ہے اور غیر حق کے لیے ہے تو عدم ِاخلا ص کے سبب نامقبول ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے تفسیر بیان القرآن میں تحریر فرمایا ہے کہ نفس سے جہاد کرنا (یعنی نیک اعمال )پر قائم رہنا اور نواہی سے (گناہوں سے ) نفس کو روکنے کی کلفت کو برداشت کرنا یہ بھی شہادتِ باطنی معنوی ہے (خواہشاتِ نفسانیہ کا خو ن تیغِ امرِ الٰہی سے کرنے والے)یہ لو گ بھی قیامت کے دن امید ہے کہ ان شاء اﷲ تعالیٰ! شہداء کے ساتھ اٹھائے جائیں گے ؎ ترے حکم کی تیغ سے ہوں میں بسمل شہادت نہیں میری ممنونِ خنجر ان اعمال کو جو حضراتِ صحا بۂ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی شان میں حق تعالیٰ نے بیان فرمائے ہیں آج بھی ان کے اختیار کی صورت اس طرح ہوسکتی ہے کہ(۱) اﷲ کے لیے گناہوں کو تر ک کر دے، خود ہمت نہ ہو تو اہل اﷲ سے تدبیر دریافت کریں اور کسی اہل اﷲ سے با ضابطہ اصلا حی تعلق کے بغیر نفس کی اصلاح ناممکن ہے ۔ پس ترکِ معاصی کے لیے گھر سے کسی اہل اﷲ کے پاس جانا گویا کہ یہ بے گھر ہوا اﷲ کے لیے اور ہِجْرَانْ عَنِ الْمَعَاصِیْ وَالْخَطَایَا سے یہ وَالَّذِیْنَ ہَاجَرُوْا کی صف میں ان شاء اﷲ تعالیٰ! کھڑا کیا جائے گا۔ (۲) اپنے گھروں سے نکالے گئے، اگر آپ کے گر دو پیش معاصی کے اڈّے ہیں اور معاشرہ نہایت خراب ہے کہ آپ اور آپ کے بچے وہاں رہ کر دین پر قائم نہ رہ سکتے ہوں تو صالح ماحول اور صالح بستی یا محلہ کی طرف ہجر ت کرنا اس شرف کے حاصل کرنے کا ذریعہ ہو گا۔ (۳)اُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ آپ بھی مجاہدات اور تکالیف احکامِ الٰہیہ کے بجا لانے اور خدا تعالیٰ کی نافرمانیوں سے بچنے کی تکالیف کو جھیلنے سے اس مقام کو حاصل کر سکتے ہیں۔(۴) مقاتلہ اور شہادت کا یہ شرف اگر جہاد بالکفار کا مو قع ہاتھ نہ آئے تو نفس سے جہاد