حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عثمان کا لقب ردیف پڑگیاتھا۔ اور عربوں کی زبان میں ردیف اسے کہتے ہیں جو کسی آدمی کے بعد اس کا قائم مقام ہو اور موجودہ امیر کے بعد اس کے امیر بننے کی امید ہو۔ اور جب یہ دونوں حضرات لوگوں کی وہ بات حضرت عمرسے پوچھنے کی ہمت نہ پاتے تو پھر لوگ حضرت عباس ؓ کو واسطہ بنا تے۔ چناںچہ حضرت عثمان نے حضرت عمر سے پوچھا: آپ کو کیا خبر پہنچی ہے اور آپ کا کیا ارادہ ہے؟ اس پر حضرت عمرنے اعلان کروادیا: اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ (اے لوگو! نماز کے عنوان پر جمع ہوجائو)۔ چناںچہ لوگ حضرت عمر کے پاس جمع ہوگئے۔ انھوں نے لوگوں کو (سفر کی) خبر دی،پھر دیکھنے لگے کہ اب لوگ کیا کہتے ہیں؟ تو اکثر لوگوں نے کہا: آپ بھی چلیں اور ہمیں بھی اپنے ساتھ لے چلیں۔ چناںچہ حضرت عمر نے لوگوں کی اس رائے سے اتفاق کیا اور ان کی رائے کو یوں ہی چھوڑ دینا مناسب نہ سمجھا، بلکہ یہ چاہا کہ ان کو اس رائے سے نرمی اور حکمت عملی کے ساتھ ہٹائیں گے (اگر ضرورت پیش آگئی تو)۔ اور فرمایا: خود بھی تیا ر ہو جائو اور دوسروں کو بھی تیار کرو۔ میں بھی (آپ لوگوں کے ساتھ) جائوں گا، لیکن اگر آپ لوگوں کی رائے سے زیادہ اچھی رائے کوئی اور آگئی تو پھر نہیں جائوں گا۔ پھر آپ نے آدمی بھیج کر اہل الرائے حضرات کو بلایا۔ چناںچہ حضور ﷺ کے چیدہ چیدہ صحابہ اور عرب کے چوٹی کے لوگ جمع ہو گئے۔ حضرت عمر نے ان سے فرمایا: میرا خیال ہے کہ میں بھی اس لشکر کے ساتھ چلا جائوں۔ آپ لوگ اس بارے میں اپنی رائے مجھے دیں۔ وہ حضرات سب جمع ہو گئے اور ان سب نے یہی رائے دی کہ حضرت عمر حضورِ اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے کسی آدمی کو (اپنی جگہ) بھیج دیں اور خود حضرت عمر یہاں (مدینہ) ہی ٹھہرے رہیںاور اس آدمی کی مدد کے لیے لشکر بھیجتے رہیں۔ پھر اگر حسبِ منشا فتح ہوگئی تو پھر حضرت عمر کی اور لوگوں کی مراد پوری ہو جائے گی ورنہ حضرت عمر دوسرے آدمی کو بھیج دیں گے اور اس کے ساتھ دوسرا لشکر روانہ کر دیں گے۔ اس طرح کرنے سے دشمن کو غصہ آئے گا اور مسلمان غلطی کرنے سے بچ جائیں گے، اور پھر اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہو گا اور اللہ کی مدد آئے گی۔ پھر حضرت عمرنے اعلان کروایا: اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ۔ چناںچہ حضرت عمر کے پاس مسلمان جمع ہو گئے۔ حضرت عمر نے مدینہ میں اپنی جگہ حضرت علی ؓ کو خلیفہ مقرر کیا تھا، انھیںبلانے کے لیے حضرت عمر نے آدمی بھیجا وہ بھی آگئے۔ حضرت طلحہ ؓکو حضرت عمر نے مقدمۃ الجیش پر مقرر فرما کر آگے بھیجا ہوا تھا انھیں بھی آدمی بھیج کربلایاوہ بھی آگئے۔ اس لشکر کے میمنہ اور مَیسرہ پر حضرت زُبیر اور حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ کومقرر کیا ہوا تھا۔ حضرت عمر نے لوگوں میں کھڑے ہو کر یہ بیا ن کیا: بے شک اللہ عزّوجل نے مسلمانوں کو اسلام پر جمع فرما دیا اور ان کے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت پیدا کردی اور