حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مجھے اس کے خلاف اور طرح سے پڑھائی تھی۔ اس پر وہ رو نے لگے اور اتنا روئے کہ مجھے ان کے آنسو کنکریوں میں گرتے ہوئے نظر آرہے تھے۔ پھر فرمایا: حضرت عمر نے تمھیں جیسا پڑھایا ہے تم ویسا ہی پڑھو، کیوںکہ اللہ کی قسم! ان کی قرأت سیلحین شہر (یہ بغداد کے قریب مشہور شہر تھا) کے راستہ سے بھی زیادہ واضح ہے۔ حضرت عمر اسلام کا ایک مضبوط قلعہ تھے، جس میںاسلام داخل ہوتا تھا اس میں سے نکلتا نہیں تھا۔ اور جب حضرت عمر شہید ہوگئے تو اس قلعہ میں شگاف پڑگیا ہے اور اسلام اب اس قلعہ سے باہر آرہا ہے اس کے اندر نہیں جارہا ہے۔2اپنے بڑوں کی وجہ سے ناراض ہونا حضرت شریح بن عبید ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت ابو الدرداء ؓ سے کہا: اے قاری لوگو! (اے عُلَما کی جماعت!) تمھیں کیا ہوا تم ہم سے زیادہ بزدل ہو، اور جب تم سے کچھ مانگا جائے تو تم بہت زیادہ کنجوس بن جاتے ہو، اور جب تم کھاتے ہو تو سب سے بڑے لقمے لیتے ہو۔ حضرت ابو الدرداء نے اس سے اعراض فرما لیا اور اسے کوئی جواب نہ دیا۔ حضرت عمرؓ کو اس قصے کا پتا چلا تو انھوں نے حضرت ابو الدرداء سے اس کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابو الدرداء نے کہا: اللہ اسے معاف فرمائے! کیا یہ ضروری ہے کہ ہم ان سے جو بات بھی سنیں ہر بات پر ان کی پکڑ کریں؟ جس آدمی نے حضرت ابو الدرداء کو یہ باتیں کہی تھیں حضرت عمر اس کے پاس گئے اور اس کا گریبان پکڑ کر اس کا گلا گھونٹا اور اسے کھینچ کر حضورﷺ کی خدمت میں لے آئے۔ اس آدمی نے کہا: ہم تو محض مشغلہ اور خوش طبعی کر رہے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ پر یہ آیت وحی میں بھیجی: {وَلَئِـنْ سَاَلْتَہُمْ لَیَقُـوْلُنَّ اِنَّـمَا کُـنَّا نَخُـوْضُ وَنَـلْعَبُ}1 اور اگر آپ ان سے پوچھیے تو کہہ دیں گے کہ ہم تو محض مشغلہ اور خوش طبعی کر رہے تھے۔2 حضرت جبیر بن نفیر ؓ کہتے ہیں: کچھ لوگوں نے حضرت عمر بن خطّابؓ سے کہا: اے امیر المؤمنین! ہم نے آپ سے زیادہ انصاف کا فیصلہ کرنے والا اور حق بات کہنے والا اور منافقوں پر آپ سے زیادہ سخت آدمی کوئی نہیں دیکھا، لہٰذا حضورﷺ کے بعد آپ تمام لوگوں سے زیادہ بہتر ہیں۔ حضرت عوف بن مالکؓ نے کہا: تم لوگ غلط کہہ رہے ہو، ہم نے وہ آدمی دیکھا ہے جو حضورﷺ کے بعد حضرت عمر سے بھی زیادہ بہتر ہے۔ حضرت عمر نے پوچھا: اے عوف! وہ کون ہے؟ انھوں نے کہا: حضرت ابوبکر۔ حضرت عمر نے فرمایا: عوف ٹھیک کہہ رہے ہیں تم سب غلط کہہ رہے ہو۔ اللہ کی قسم! حضرت ابو بکر مشک سے زیادہ پاکیزہ خوش بو والے تھے اور میں تو اپنے گھر والوں کے اُونٹ سے زیادہ بچلا ہوا ہوں۔3 حضرت حسن ؓکہتے ہیں: حضرت عمرؓ نے لوگوں میں اپنے جاسوس چھوڑ رکھے تھے۔ ایک مرتبہ انھوں نے آکر حضرت