حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ ہنس رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: اے چھوٹے سے انس! جہاں جانے کو میں نے تمھیں کہا تھا تم وہاںگئے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں! ابھی جاتا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں نے حضورﷺ کی نو سال خدمت کی ہے مجھے یاد نہیں ہے کہ میں نے کوئی (غلط) کام کر دیا ہو تو اس پر حضورﷺ نے فرمایا ہو کہ تم نے یہ کام کیوں کیا؟ یا کوئی کام چھوڑ دیا ہو تو یہ فرمایا ہو کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا؟2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ کی دس سال خدمت کی، اللہ کی قسم! اس سارے عرصہ میں آپ نے نہ تو کبھی مجھے اُف فرمایا اور نہ کبھی کسی کام کے لیے یہ فرمایا: یہ کیوں کیا؟ یا یہ کیوں نہیں کیا؟3 حضرت انسؓ فرماتے ہیں: میں نے دس سال حضورﷺ کی خدمت کی کبھی ایسے نہیں ہوا کہ حضورﷺ نے مجھے کام بتایا ہو اور میں نے اس میں سستی کی ہو یا اسے بگاڑ دیا ہو اور حضورﷺ نے مجھے ملامت کی ہو، بلکہ اگر آپ کے گھر میں سے کوئی مجھے ملامت کرتا تو حضورﷺ اسے فرماتے: اسے چھوڑو، اگر یہ کام مقدر ہوتا توہو جاتا۔4 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کئی سال حضورﷺ کی خدمت کی ہے۔ آپ نے نہ کبھی مجھے گالی دی اور نہ کبھی مجھے مارا اور نہ کبھی ڈانٹا اور نہ کبھی تیوری چڑھائی۔ اور اگر آپ نے مجھے کوئی کام بتایا اور اس میں مجھ سے سستی ہوگئی تو آپ اس پر مجھ سے ناراض نہیں ہوئے، بلکہ اگر آپ کے گھر والوں میں سے کوئی ناراض ہوتا تو اسے فرماتے: اسے چھوڑو، اگریہ کام مقدر ہوتا تو یہ ضرور ہو جاتا۔1 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ مدینہ تشریف لائے تو میری عمر آٹھ سال تھی۔ میری والدہ مجھے ساتھ لے کر حضورﷺ کی خدمت میں گئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے علاوہ انصار کے تمام مردوں اور عورتوں نے آپ کو کوئی نہ کوئی تحفہ دیا ہے، اور میرے پاس تحفہ دینے کے لیے اس بیٹے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ اس لیے آپ اسے میری طرف سے قبول فرمالیں، جب تک آپ چاہیں گے یہ آپ کی خدمت کرے گا۔ چناںچہ میں نے حضورﷺ کی دس سال خدمت کی، اس عرصہ میں آپ نے نہ تو مجھے کبھی مارا، نہ مجھے گالی دی اور نہ کبھی تیوری چڑھائی۔2نبی کریمﷺ کے صحابہؓ کے اخلاق حضرت عبد اللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ قریش کے تین آدمی ایسے ہیں جن کے چہرے سب لوگوں سے زیادہ خوب صورت اور جن کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہیں اور جن میں حیا سب سے زیادہ ہے۔ اگر یہ حضرات تم سے بات کریں تو کبھی غلط بات نہیں کہیں گے اور اگر تم ان سے کوئی بات کرو گے تو وہ تمھیں جھوٹا نہیں سمجھیں گے۔ وہ حضرات یہ ہیں: حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عثمان بن عفان اور حضرت ابو عبیدہ بن جرّاح ؓ۔3