حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان لوگوں نے کہا: ہم اب لوگ کیا کریں؟ میں نے کہا: تم لوگ واپس چلے جائو۔ حضرت ابوبکرؓ حضور ﷺ کی خدمت میں گئے اور میں اکیلا ان کے پیچھے چلتا رہا۔ انھوں نے جاکر سارا واقعہ جیسا ہوا تھا بتایا۔ حضورﷺ نے میری طرف سر اٹھا کر فرمایا: اے ربیعہ! تمہارا اور صدیق کا کیا معاملہ ہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ایسے ایسے بات ہوئی تھی، انھوں نے مجھے سخت لفظ کہہ دیا جو مجھے ناگوار گزرا۔ پھرانھوں نے مجھ سے کہا: تم بھی مجھے اس جیسا لفظ کہہ لو تاکہ بدلہ ہو جائے، لیکن میں نے انکار کر دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے ٹھیک کیا ان کو بدلہ میں سخت لفظ نہ کہو بلکہ یہ کہہ دو اے ابو بکر! اﷲ آپ کی مغفرت فرمائے! حضرت حسن راوی کہتے ہیں: حضرت ابوبکر، اللہ ان پر رحم فرمائے! روتے ہوئے واپس گئے (کہ ربیعہ مجھ سے آگے بڑھ گئے)۔1حضرت جُلَیْبِیبؓ کا نکاح حضرت ابو برزہ اسلمیؓ فرماتے ہیں کہ حضرت جُلَیْبِیبؓ ایسے آدمی تھے جو عورتوں میں چلے جاتے، ان کے پاس سے گزرتے اور ان سے ہنسی مذاق کر لیا کرتے۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا: حضرت جُلَیْبِیب کو کبھی اپنے پاس نہ آنے دینا ۔ اگر وہ تمہارے پاس آگیا تو میں یہ کروں گا اور یہ کروں گا۔ اور انصار کا دستور یہ تھا کہ جب ان کی کوئی عورت بیوہ ہو جاتی تو اس وقت تک اس کی آگے شادی نہ کرتے جب تک یہ پتا نہ چل جاتا کہ حضورﷺ کو اس کی ضرورت ہے یا نہیں۔ چناںچہ حضورﷺ نے ایک انصاری سے فرمایا: اپنی بیٹی کی شادی مجھ سے کر دو۔ اس نے کہا: ضرور یا رسول اﷲ! بسر وچشم یہ میرے لیے بڑی عزّت کی بات ہے اور آنکھوں کی ٹھنڈک کا باعث ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: لیکن میں خود شادی نہیں کرناچاہتا۔ اس انصاری نے پوچھا: یا رسول اﷲ! کس سے شادی کرنا چاہتے ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: جُلَیْبِیب سے۔ اس انصاری نے کہا: ذرا میں اس کی ماں سے مشورہ کر لوں۔ چناںچہ جا کر اپنی بیوی سے کہا کہ رسول اﷲ ﷺ تمہاری بیٹی کے لیے شادی کا پیغام دے رہے ہیں۔ اس کی بیوی نے کہا: ضرور بسر وچشم۔ انصاری نے کہا کہ حضورﷺ اپنے لیے پیغام نہیں دے رہے بلکہ حضرت جُلَیْبِیب کے لیے دے رہے ہیں۔ بیوی نے کہا: جُلَیْبِیب؟ بالکل نہیں۔ جُلَیْبِیب، بالکل نہیں۔ اﷲ کی قسم! اس سے ہم شادی نہیں کریں گے۔ جب وہ انصاری حضورﷺ کو جا کر اپنی بیوی کا مشورہ بتانے کے لیے اٹھنے لگے تو اس لڑکی نے کہا: میری شادی کا پیغام آپ لوگوں کو کس نے دیا ہے؟ اس کی ماں نے اسے بتایا (کہ حضورﷺ نے دیا ہے)۔ تو اس لڑکی نے کہا: کیا آپ لوگ اﷲکے رسول ﷺ کی بات کا انکار کرو گے؟ مجھے حضورﷺ کے حوالے کر دو، وہ مجھے ہرگز ضایع نہیں ہونے دیں گے۔ چناںچہ اس کے والد نے جا کر حضورﷺ سے عرض کر دیا کہ میری بیٹی آپ کے اختیار میں ہے جس سے چاہیں شادی کر دیں۔