حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آجاؤں؟ حضرت حذیفہ نے فرمایا: تیری آنکھ تو اندر آچکی ہے ہاں تیری سرین ابھی اندر نہیں آئی۔ اور ایک آدمی نے کہا: کیا میں اپنی ماں سے بھی اندر آنے کی اجازت لوں؟ حضرت حذیفہ نے فرمایا: اگر والدہ سے اجازت نہ لو گے تو (کبھی تم اپنی والدہ کو) ایسی حالت میں دیکھو گے جو تمھیں بالکل اچھی نہ لگے گی۔4 حضرت ابوسُوَید عبد ی ؓکہتے ہیں: ہم حضرت ابنِ عمرؓ کے پاس گئے اور جا کر ہم ان کے دروازے پر بیٹھ گئے تاکہ ہمیں اندر جانے کی اجازت مل جائے۔ جب اجازت ملنے میں دیر ہوگئی تو میں کھڑے ہو کر دروازے کے سوراخ سے اندر دیکھنے لگ گیا۔ حضرت ابنِ عمر کو اس کا پتا چل گیا۔ جب انھوں نے ہمیں اجازت دے دی تو ہم اندر جا کر بیٹھ گئے۔ انھوں نے فرمایا: ابھی تم میں سے کون میرے گھر میں جھانک رہا تھا؟ میں نے کہا: میں۔ انھوں نے فرمایا: تم نے میرے گھر میں جھانکنا کس وجہ سے جائز سمجھا؟ میں نے کہا: اجازت ملنے میں دیر ہو رہی تھی اس لیے میں نے دیکھ لیا، مستقل دیکھنے کا ارادہ نہیں تھا۔ پھر ساتھیوں نے ان سے کئی باتیں پوچھیں۔ میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! آپ جہاد کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: جو جہاد کر ے گا وہ اپنے لیے کرے گا۔1مسلمان سے اللہ کے لیے محبت کرنا حضرت براء بن عازبؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریمﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں حضورﷺ نے پوچھا کہ اسلام کا کون سا کڑا سب سے زیادہ مضبوط ہے؟ صحابہ نے کہا: نماز۔ حضورﷺ نے فرمایا: نماز بہت اچھی چیز ہے، لیکن جو میں پوچھ رہا ہوں وہ یہ نہیں ہے۔ صحابہ نے کہا: رمضان کے روزے۔ حضورﷺ نے فرمایا: روزہ بھی اچھی چیز ہے، لیکن یہ وہ نہیں ہے۔ صحابہ نے کہا: جہاد۔ حضورﷺ نے فرمایا: جہاد بھی اچھی چیزہے،لیکن یہ وہ چیز نہیں ہے۔ پھر فرمایا: ایمان کا سب سے مضبوط کڑا یہ ہے کہ تم اللہ کے لیے محبت کرو اور اللہ کے لیے بغض رکھو۔2 حضرت ابو ذرؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کون سا عمل اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے؟ کسی نے کہا: نماز اور زکوٰۃ، کسی نے کہا: جہاد۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب عمل اللہ کے لیے محبت کرنا اور اللہ کے لیے بغض رکھنا ہے۔3 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ صرف متقی آدمی سے محبت کیاکرتے تھے۔4 حضرت عثمان بن ابی العاصؓ فرماتے ہیں: دو آدمی ایسے ہیں کہ جب حضورﷺ کا انتقال ہوا تو حضورﷺ کو ان دونوں سے محبت تھی: ایک حضرت عبد اللہ بن مسعود، دوسرے حضرت عمار بن یاسرؓ۔1 حضرت حسنؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ حضرت عمرو بن عاصؓکو لشکر کا امیر بنا کر بھیجتے تھے اور اس لشکر میں حضورﷺ کے