حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے تو ان شرطوں پر ان سے معاہدہ کیا ہے کہ ہم ان کے عبادت خانوں کو کچھ نہیں کہیں گے، یہ اپنے عبادت خانوں میں جو چاہے کہیں، اور ہم ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ان پر نہیں ڈالیں گے، اور اگر کوئی دشمن ان پر حملہ کرے گا تو ہم ان کی طرف سے لڑیں گے، اور ان کے احکام میں ہم کوئی دخل نہیں دیں گے، ہاںاگر یہ ہمارے احکامات پر راضی ہو کر ہمارے پاس فیصلہ کروانے آئیں گے تو ہم اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کے مطابق ان کے بارے میں فیصلہ کریں گے، اور اگر یہ اپنے معاملات کے بارے میں ہم سے الگ تھلگ رہیں گے تو ہم انھیں کچھ نہیں کہیں گے۔ اس پر حضرت عمرو نے کہا: تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔1 حضرت غرفہ بن حارث ؓ کو حضورﷺ کی صحبت حاصل تھی اور انھوں نے حضرت عِکْرِمہ بن ابی جہل ؓ کے ساتھ مرتدوں سے جنگ بھی لڑی تھی۔ وہ مصر کے ایک نصرانی کے پاس سے گذرے جس کو مُنْدَقون کہا جاتا تھا۔ حضرت غرفہ نے اسے اسلام کی دعوت دی تو اس نصرانی نے حضورﷺ کا تذکرہ برے انداز میں کیا، انھوں نے اسے مارا۔ پھریہ معاملہ حضرت عمرو بن العاص ؓ کے سامنے پیش ہوا۔ حضرت عمرو نے انھیں بلا کر کہا: ہم تو ان سے امن دینے کا معاہدہ کر چکے ہیں۔ اور پھر آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا ہے۔1 حضرت کعب بن علقمہ ؓکہتے ہیں: حضرت غَرفہ بن حارث کندی ؓکو نبی کریم ﷺ کی صحبت حاصل تھی۔ یہ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جس کے ساتھ امن دینے کا معاہدہ کیا ہوا تھا۔ حضرت غرفہ نے اسے اسلام کی دعوت دی۔ اس نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں برا بھلا کہہ دیا، انھوں نے اسے قتل کر دیا۔ حضرت عمرو بن عاص ؓ نے ان سے کہا: یہ لوگ معاہدے کی پابندی کی وجہ سے ہم سے مطمئن تھے (تم نے قتل کر کے معاہدہ توڑ دیا)۔ حضرت غرفہ نے کہا: ہم نے ان سے اس بات پر امن کا معاہدہ نہیں کیا کہ یہ اللہ اور رسول ﷺ کے بارے میں (برا بھلا کہہ کر) ہمیں تکلیف پہنچائیں۔2حضورﷺ کا حکم بجا لانا حضرت عروہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت عبد اللہ بن جحش ؓ کو ( بطنِ) نخلہ مقام پر بھیجا اور ان سے فرمایا: تم وہاں جاؤ اور قریش کے بارے میں کچھ خبر لے کر آؤ۔ حضورﷺ نے انھیں لڑنے کا حکم نہیں دیا اور یہ اشہرِ حرم یعنی جن مہینوں میں کافر لوگ آپس میں لڑا نہیں کرتے تھے ان مہینوں کا واقعہ ہے۔ حضورﷺ نے انھیں یہ نہیں بتایا تھا کہ انھوں نے کہاں جانا ہے، بلکہ انھیں ایک خط لکھ کر دیا (جو کہ بند تھا) اور ان سے فرمایا: تم اپنے ساتھیوں کو لے کر جاؤ، اور جب چلتے چلتے دو دن ہو جائیں تو یہ خط کھول کر دیکھ لینا اور اس میں میں نے تمھیں جس چیز کا حکم دیا ہو اس پر عمل کر لینا۔ (خط پڑھنے کے بعد) اپنے کسی ساتھی کو اپنے ساتھ جانے پر مجبور نہ کرنا۔ دو دن سفر کرنے کے بعد انھوں نے