حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالیٰ میری مغفرت کا کیا کر یں گے؟ 2حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا مال تقسیم کرنا اور سب کو برابر برابر دینا حضرت سہل بن ابی حثمہؓ اور دیگر حضرات فرماتے ہیں: حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا بیت المال (مدینہ کے محلہ)سُنح میں تھا جو کہ لوگوں میں مشہور ومعروف تھا اور کوئی آدمی اس کا پہرہ نہیں دیا کرتا تھا۔ تو ان سے عرض کیا گیا: اے خلیفۂ رسول اللہ! کیا آپ بیت الما ل کے پہرہ کے لیے کسی کو مقرر نہیں فرماتے؟ انھوں نے فر ما یا: بیت الما ل کے بارے میں کسی قسم کا خطر ہ نہیں ہے (اس لیے پہر ہ دار مقرر کرنے کی ضرورت نہیں)۔ میں نے کہا: کیوں؟ انھوں نے فرمایا: اسے تالا لگا ہو اہے ۔ ان کا معمول یہ تھا کہ جو کچھ اس بیت الما ل میں آتا وہ سارا لوگوں کو دے دیتے یہاں تک کہ بیت المال میں کچھ نہ بچتا۔ پھر جب حضرت ابو بکر سُنح محلہ سے مدینہ منوّرہ منتقل ہوگئے تو انھوں نے وہاں اس گھر میں اپنا بیت المال بھی منتقل کر لیا جس میں وہ رہا کر تے تھے۔ ان کے پاس قَبَلِیّہ وادیوں کی کا نو ں سے او ر قبیلہ جُہَیْنہ کی کانو ں سے بہت ما ل آیا کر تا تھا۔ اور ان کے زمانۂ خلافت میں قبیلہ بنو سُلَیْم کی کان بھی کھل گئی تھی وہاں سے بھی زکوٰ ۃ کا مال آنے لگا تھا۔ یہ سب کچھ بیت المال میں رکھا جا تا تھا۔ اور حضرت ابو بکر سونے چاندی کے ٹکڑ ے کر وا کر لوگوں میںتقسیم کر دیا کرتے تھے، ہر سو آدمیوں کو ایک مقدار دیا کرتے تھے (جسے وہ آپس میں تقسیم کر لیتے) تمام لوگوں میں وہ مال برابر تقسیم فرماتے۔ آزاد، غلام، مرد،عورت،چھوٹے اوربڑے سب کو برابر حصہ ملا کرتا تھا۔ اور بعض دفعہ اس مال سے اُونٹ، گھوڑے اور ہتھیار خرید کر اللہ کے راستہ میں جانے والوں کو دے دیا کر تے۔ ایک سال گرم اُونی چادریں خریدی تھیں جو دیہات سے لائی گئی تھیںاور سردی کے موسم میں مدینہ کی بیوہ عورتوں میں انھوں نے یہ چادریں تقسیم کی تھیں۔ جب حضرت ابو بکر کا انتقال ہوا اور وہ دفن ہوگئے تو حضرت عمر ؓ نے حضرت ابو بکر کے مقرر کردہ بیت المال کے نگرانوں کو بلایا اور ان کو لے کر حضرت ابوبکرکے بیت المال میں گئے۔ ان کے ساتھ حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت عثمان بن عفّان ؓ اور دیگر حضرات بھی تھے۔ ان حضرات نے جاکر بیت المال کو کھولا تو اس میںنہ کوئی دینا ر ملا اور نہ کوئی درہم۔ البتہ مال رکھنے کا ایک موٹاکھردرا کپڑا ملا،ا سے جھاڑا تو اس میں سے ایک درہم ملا ۔ یہ دیکھ کر ان حضرات نے حضرت ابوبکرکے لیے یہ دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحمت نازل فرمائے! اور مدینہ منوّرہ میں درہم ودینا ر تولنے والا ایک آدمی تھا جو حضورﷺ کے زمانے میں تولنے کا کام کیا کر تا تھا اور حضرت ابو بکر کے پاس جو مال آتا تھا وہ اسے بھی تولتا تھا۔ اس سے پوچھا گیا کہ حضرت ابو بکر کے پاس جو مال آیا اس کی کل مقدارکتنی ہوگی؟ اس نے کہا: دولاکھ۔1 حضرت اسماعیل بن محمد ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو بکر ؓ نے ایک مرتبہ کچھ مال لوگوں میں تقسیم کیا اور سب کو برابر حصہ دیا تو