حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فتح ہوگیا تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ اپنا وعدہ پورا فرمائیں اور مجھے عطا فرمائیں۔ میں نے سنا کہ آپ فرما رہے تھے: جو اللہ سے غنا کو طلب کرے گا اللہ اسے غنی بنا دیں گے، اور جو قناعت اختیار کرے گااللہ اسے قناعت عطا فرما دیں گے۔ (قناعت یہ ہے کہ انسان کو تھوڑی بہت جتنی دنیا ملے اسی پر راضی ہو جائے) جب میں نے یہ سنا تو میں نے اپنے دل میں کہا: ایسی بات ہے تو پھر میں حضورﷺ سے کچھ نہیں مانگوں گا۔3 حضرت ثوبان ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کچھ نہیں مانگے گا میں اس کے لیے جنت کا ضامن بنتا ہوں۔ میں نے عرض کیا: میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں: حضرت ثوبان کبھی بھی کسی سے کچھ نہیں مانگا کرتے تھے۔1 ’’ابنِ ماجہ‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے حضرت ثوبان ؓ سے فرمایا: لوگوں سے کچھ نہ مانگا کرو۔ چناںچہ حضرت ثوبان سواری پر سوار ہوتے اور ان کے ہاتھ سے ان کا کوڑا گر جاتا تو کسی سے نہ کہتے کہ یہ مجھے اُٹھا دو، بلکہ خود سواری سے نیچے اُتر کر اُٹھا تے۔2 اور اَعمالِ اسلام پر بیعت ہونے کے باب میں حضرت ابو اُمامہ ؓ کی روایت میں گزرا ہے کہ حضورﷺ نے حضرت ثوبان ؓکو اس بات پر بیعت کیا کہ وہ کسی سے کچھ نہیں مانگیں گے۔ حضرت ابو اُمامہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ثوبان ؓکو مکہ مکرّمہ میں بھرے مجمع میں دیکھا کہ وہ سواری پر سوار ہوتے تھے ان کا کوڑا گر جاتا، اور بعض دفعہ وہ کوڑا کسی کے کندھے پر گر جاتا اور وہ آدمی کوڑا ان کو دینا چاہتا تو وہ اس سے کوڑا نہ لیتے، بلکہ خود سواری سے نیچے اُتر کر اس کوڑے کو اٹھاتے۔3 حضرت ابنِ ابی مُلَیکہ ؓ کہتے ہیں: بعض دفعہ حضرت ابو بکر ؓ کے ہاتھ سے اُونٹنی کی نکیل چھوٹ کر زمین پر گر جاتی تو وہ اُونٹنی کی اگلی ٹانگ پر مار کر اسے بٹھاتے اور نکیل کو خود اٹھاتے۔ لوگ ان سے کہتے: آپ ہمیں (اُونٹنی کے اُوپر سے) فرما دیتے ہم آپ کو نکیل پکڑا دیتے۔ تو فرماتے: میرے محبوب حضورﷺ نے مجھے حکم فرمایا تھا کہ میں لوگوں سے کچھ بھی نہ مانگوں۔4 …٭ ٭ ٭…دنیا کی وسعت اور کثرت سے ڈرنا حضور ﷺ کا ڈر حضرت عقبہ بن عامر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے آٹھ سال کے بعد شہدائے اُحُد پر اس طرح نمازِ جنازہ پڑھی گویا کہ