حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرلیں؟ (اس سے مقصد بھی حاصل ہو جائے گا اور جس کی ہوا خارج ہوئی اس کے عیب پر پردہ بھی پڑا رہے گا) حضرت عمر نے فرمایا: اللہ آپ پر رحم فرمائے! آپ جاہلیت میں بھی بہت اچھے سردار تھے اور اسلام میں بھی بہت اچھے سردار ہیں (پردہ پوشی کی کیسی اچھی ترکیب آپ نے بتائی)۔2مسلمان سے درگذر کرنا اور اسے معاف کرنا حضرت علیؓ فرماتے ہیں: مجھے، حضرت زبیر اور حضرت مقداد ؓ کو حضورﷺ نے بھیجا اور فرمایا: تم لوگ یہاں سے چلو اور روضہ خاخ (جو مکہ اور مدینہ کے درمیان مدینہ سے بارہ میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے) پہنچ جائو۔ وہاں ایک ہودہ نشین عورت ملے گی، اس کے پاس ایک خط ہے، وہ اس سے لے آؤ۔ چناںچہ ہم لوگ وہاں سے چلے اور ہمارے گھوڑے ایک دوسرے سے مقابلے میں خوب تیز دوڑ رہے تھے۔ جب ہم روضہ پر پہنچے تو ہمیں وہاں ایک ہودہ نشین عورت ملی۔ ہم نے اس سے کہا: خط نکال دے۔ اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں ہے۔ ہم نے کہا: خط نکال دے، نہیں تو تیرے سارے کپڑے اُتار دیں گے (اور تیری تلاشی لیں گے، کیوںکہ جاسوس سے مسلمانوں کے راز کا خط لینے کے لیے اس کی آبروریزی کرنا درست ہے)۔ چناںچہ اس نے اپنے سر کے جوڑے میں سے وہ خط نکال کر دے دیا۔ وہ خط لے کر ہم لوگ حضورﷺ کی خدمت میں آئے تو وہ خط حضرت حاطب بن ابی بلتعہؓ کی طرف سے مکہ کے چند مشرک لوگوں کے نام تھا جس میں انھوں نے حضورﷺ کی راز کی با ت لکھی ہوئی تھی۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے حاطب! یہ کیا ہے؟ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ میرے بارے میں جلدی نہ فرمائیں۔ میں قبیلہ قریش میں سے نہیں ہو ں بلکہ ان کا حلیف ہوں۔ اور آپ کے ساتھ جو مکہ کے مہاجرین ہیں ا ن سب کی مشرکینِ مکہ سے رشتہ داری ہے، اس رشتہ داری کی وجہ سے وہ مشرک مسلمانوںکے جو گھر والے اور مال ودولت مکہ میں ہیں ان سب کی حفاظت کرتے ہیں۔ (میرے بھی رشتہ دار مکہ میں ہیں) میں نے سوچا کہ قریش سے میرا نسبی رشتہ تو ہے نہیں اسی لیے میں (آپ کا راز بتا کر) ان پر احسان کر دیتا ہوں، اس وجہ سے وہ میرے رشتہ داروں کی حفاظت کریں گے۔ میں نے یہ کام اس وجہ سے نہیں کیا کہ میں اپنے دین سے مرتد ہوگیا ہوں، یا اسلام کے بعد مجھے کفر پسند آگیا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: غور سے سنو! یہ تم سے بات سچی کہہ رہے ہیں۔ حضرت عمر نے کہا: مجھے اجازت دیں، میں اس منافق کی گردن اڑا دوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، یہ جنگِ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ تمھیں کیا خبر شاید اللہ تعالیٰ نے اہلِ بدر کی طرف جھانک کر فرما دیا ہو تم جو چاہے کرو میں نے تمھیں بخش دیا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی: {یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ} سے لے کر {فَقَدْ ضَلَّ سَوَآئَ السَّبِیْلِ o}1 تک۔