حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چناںچہ ان حضرات نے ہر گھر میں ایک اونٹ مع اس پر لدے ہوئے غلہ کے دیا تاکہ وہ غلہ بھی استعمال کریں اور اونٹ ذبح کرکے اس کا گوشت کھائیں اور اس کی چربی کا سالن بنالیں اور اس کی کھال سے جوتے بنالیں اور جس بوری میں غلہ ہے اسے اپنی ضرورت میں لحاف وغیرہ بنا کر استعمال کرلیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو خوب وسعت عطا فرمائی۔ اس کے بعد راوی نے مزید لمبی حدیث ذکر کی ہے جس میں یہ مضمون ہے کہ مدینہ منوّرہ اور مکہ مکرّمہ تک غلہ پہنچانے کے لیے دریائے نیل سے بحرِقلزم تک ایک نہر کھودی گئی۔1 حضرت اسلم ؓ اسی واقعہ کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے رَمادہ والے (قحط کے) سال میں حضرت عمرو بن عاص ؓکو خط لکھا۔ پھر اس قصہ کو بیان کرنے کے بعد حضرت اسلم کہتے ہیں: جب اس قافلہ کا پہلا حصہ مدینہ منوّرہ پہنچا تو حضرت زبیر ؓ کو بلا کر فرمایا: یہ اُونٹ لے کر تم نجد چلے جائو اور وہاں کے رہنے والوں میں سے جتنوں کو تم میرے پاس سواری پر لاسکو، ان کو میرے پاس لے آئو۔ اور جن کو نہ لاسکو ان میں ہر گھر کو ایک اُونٹ مع اس پر لدے ہوئے غلہ کے دے دو۔ اور ان سے کہہ دوکہ دو چادریں توپہن لیں، اور اُونٹ کو ذبح کرکے اس کی چربی کو پگھلا کر تیل بنالیں، اور گوشت کو کاٹ کر خشک کرلیں، اور اس کی کھال سے جوتی بنالیں۔ اور پھر کچھ گوشت، کچھ چربی اور مٹھی بھر آٹا لے کر اسے پکالیں اور اسے کھالیں۔ اس طرح گزارہ کرتے رہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کے لیے مزید روزی کا انتظام فرما دیں۔ لیکن حضرت زُبیر نے اس کام کے لیے جانے سے معذرت کر دی۔ حضرت عمر نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم کو پھر موت تک اتنے بڑے ثواب والے کام کا موقع نہیں مل سکے گا۔ پھر حضرت عمر نے ایک اور آدمی غالباً حضرت طلحہ ؓ کو بلایا لیکن انھوں نے بھی جانے سے انکار کر دیا۔ پھر حضرت ابو عبیدہ بن جرّاح ؓ کو بلایا (وہ جانے کے لیے تیار ہوگئے) اور چلے گئے۔ آگے انھوں نے حدیث ذکر کی جس میں یہ ہے کہ حضرت عمر نے حضرت ابو عبیدہ کو ہزار دینار دیے جو انھوں نے واپس کر دیے، لیکن حضرت عمر ؓ کے کچھ کہنے پر آخر حضرت ابوعبیدہ ؓ نے قبول کر لیے۔2 حضراتِ انصار کے اکرام اور خدمت کے باب میں یہ گزر چکا ہے کہ حضور ﷺ نے انصار میں اور بنو ظفر میں غلّہ تقسیم فرمایا۔جوڑے پہنانا اور ان کی تقسیم حضرت حِبّان بن جزی سُلُمی اپنے والد حضرت جزی سُلمی ؓ سے نقل کرتے ہیںکہ وہ اس (صحابی) قیدی کو لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ( جسے ان کی قوم نے قید کر رکھا تھا)۔ حضرت جزی وہاں حضور ﷺ کے ہاں مسلمان ہوگئے تو حضور ﷺ نے ان کو دوچادریں پہنانے کا ارادہ فرمایا تو ان سے فرمایا کہ تم عائشہ کے پاس جائو، جو چادریں ان کے