حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صدقہ کی بکریوں میں سے اتنی زیادہ بکریاں دی جائیں جو دو پہاڑوں کے درمیان کی ساری وادی کو بھردیں۔ وہ بکریاں لے کر اپنی قوم کے پاس گیا اور ان سے کہا: اے میری قوم! تم اسلام لے آؤ، کیوںکہ حضرت محمد ﷺ اتنا زیادہ دیتے ہیں کہ انھیں اپنے اوپر فاقہ کا کوئی ڈر ہی نہیں ہے۔ اور ایک روایت میں یہ ہے کہ بعض دفعہ کوئی آدمی حضورِ اَقدس ﷺ کی خدمت میں صرف دنیا لینے کے ہی ارادے سے آتا، لیکن شام ہونے سے پہلے ہی اس کا ایمان (حضور ﷺ کی صحبت اورحسنِ تربیت اور آپ والی محنت کی برکت سے) اتنا مضبوط ہوجاتا کہ حضور ﷺ کا دین اس کی نگاہ میں دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب اور عزیز ہوجاتا۔1 حضرت زید بن ثابت ؓ فرماتے ہیں: ایک عربی آدمی نے حضورِ اَقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے دو پہاڑوں کے درمیان کی زمین مانگی۔ آپ نے وہ زمین اس کے نام لکھ دی، اس پر وہ مسلمان ہوگیا۔ پھر اس نے اپنی قوم کو جاکر کہا: تم اسلام لے آؤ، میں تمہارے پاس اس آدمی کے ہاں سے آرہا ہوں جو اس آدمی کی طرح دل کھول کر دیتا ہے جسے فاقہ کا کوئی ڈر نہ ہو۔1 صفوان بن اُمیّہ کے اسلام لانے کے قصے میںگذر چکا ہے کہ حضور ﷺ چل پھر کر مالِ غنیمت دیکھ رہے تھے۔ صفوان بن اُمیّہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ صفوان بن اُمیّہ نے بھی دیکھنا شروع کیا کہ جَعِرَّانہ کی تمام گھاٹی جانوروں، بکریوں اور چرواہوں سے بھری ہوئی ہے، اور بڑی دیر تک غور سے دیکھتے رہے۔ حضور ﷺ بھی ان کوکنکھیوں سے دیکھتے رہے۔ آپ نے فرمایا: اے ابو وہب! (یہ صفوان کی کنیت ہے) کیا یہ (مالِ غنیمت سے بھری ہوئی) گھاٹی تمہیں پسند ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: یہ ساری گھاٹی تمہاری ہے اور اس میں جتنا مالِ غنیمت ہے وہ بھی تمہارا ہے۔ یہ سن کر صفوان نے کہا: اتنی بڑی سخاوت کی ہمت صرف نبی ہی کر سکتا ہے۔ اور کلمۂ شہادت أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ پڑھ کر وہیں مسلمان ہوگئے۔2 …٭ ٭ ٭…جہاد فی سبیل اللہ میں مال خرچ کرنا