حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چناںچہ حضرت عمر خود ہی اسے اٹھا کر اس عورت کے گھر لائے اور دیگچی لے کر اس میں آٹا اور چربی اور کھجوریں ڈالیں، پھر (آگ پر اسے رکھ کر) خود ہی اسے اپنے ہاتھ سے ہلانے لگ گئے اور دیگچی کے نیچے (آگ کو) پھونک مارنے لگ گئے۔ میں کتنی دیر دیکھتا رہا کہ دھواں حضرت عمر کی ڈاڑھی کے درمیان سے نکل رہا ہے یہاں تک کہ ان کے لیے کھاناپک گیا۔ پھر اپنے ہاتھ سے کھانا ڈال کر ان بچوں کو کھلانے لگے، یہاں تک کہ بچوں کا پیٹ بھر گیا۔ پھر گھر سے باہر آکر گھٹنوں کے بل تواضع سے بیٹھ گئے لیکن مجھ پر ایسا رعب طاری ہوا کہ میں ڈر کے مارے ان سے بات نہ کرسکا۔ حضرت عمر ایسے ہی بیٹھے رہے یہاں تک کہ بچے کھیل کود میں لگ کر ہنسنے لگے تو حضرت عمر اُٹھے اور کہنے لگے: اے اسلم! تم جانتے ہو میں بچوں کے سامنے کیوں بیٹھا؟ میں نے کہا: نہیں۔ انھوں نے کہا: میں نے ان کو روتے ہوئے دیکھا تھا، مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ میں ان بچوں کو ہنستے ہوئے دیکھے بغیر ہی چھوڑ کر چلا جائوں۔ جب وہ ہنسنے لگے تو میرا جی خوش ہوگیا۔1 ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت اسلم ؓ کہتے ہیں: ایک رات میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ حرۂ واقم (مدینہ کے ایک علاقہ کا نام ہے) کی طرف نکلا۔ جب ہم صِرَار مقام پر پہنچے تو ہمیں آگ جلتی ہوئی نظر آئی۔ تو حضرت عمر نے کہا: اے اسلم! یہ کوئی قافلہ ہے جو رات ہوجانے کی وجہ سے یہیں ٹھہر گیا ہے، چلو ان کے پاس چلتے ہیں۔ ہم ان کے پاس گئے تو ہم نے دیکھا کہ ایک عورت ہے جس کے ساتھ اس کے بچے بھی ہیں۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا ہے۔2کھانا تقسیم کرنا حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: (دُومۃ الجندل مقام کے بادشاہ) اُکَیْدِر نے حلوے کا بھرا ہوا ایک گھڑا حضور ﷺ کی خدمت میں ہدیہ بھیجا۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ لوگوں کے پاس سے گزرے اور آپ ان میں سے ہر ایک کو حلوے کا ٹکڑا دیتے جا رہے تھے۔ چناںچہ حضرت جابر ؓ کو بھی ایک ٹکڑا دیا۔ پھر ان کے پاس واپس آکر ان کو ایک اور ٹکڑا دیا۔ حضرت جابر نے عرض کیا: آپ مجھے ایک دفعہ تو دے چکے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ دوسرا ٹکڑا حضرت عبد اللہ کی بیٹیوں یعنی تمہاری بہنوں کے لیے دیا ہے۔1 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں: دُومۃ الجندل کے بادشاہ اُکَیْدِر نے حضور ﷺ کی خدمت میں حلوے کا ایک گھڑا ہدیہ میں بھیجا جسے تم نے دیکھا تھا۔ اور اللہ کی قسم! اس دن خود حضور ﷺ کو اور آپ کے گھروالوں کو اس گھڑے کی ضرورت تھی۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ نے ایک آدمی سے فرمایا: تو وہ اس گھڑے کو لے کر حضور ﷺ کے صحابہ کے پاس گیا۔ وہ جس آدمی کے پاس پہنچتا وہ گھڑے میں ہاتھ ڈال کر اس میں سے حلوہ نکال لیتا اور پھر اسے کھالیتا۔ چناںچہ وہ حضرت خالد بن ولید ؓ کے پاس پہنچا تو انھوں نے ہاتھ ڈالا (اور اس میں سے دو مرتبہ لیا) اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اور لوگوں نے تو ایک