حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابوبکرنے اپنی بہن سے میری شادی کی ہے۔ اگر ہم اپنے علاقہ میں ہوتے تو ہمارا ولیمہ کچھ اور طرح کا ہوتا یعنی بہت اچھا ہوتا۔ اے مدینہ والو! تم ان تمام اونٹوں کو ذبح کر کے کھا لو۔ اور اے اونٹوں والو! آئو اور اپنے اونٹوں کی قیمت لے لو۔1حضرت ابو برزہ ؓ کا کھانا کھلانا حضرت حسن بن حکیم ؓ اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابو برزہ ؓ کے ہاں صبح وشام ثرید کا ایک بڑا پیالہ بیوائوں، یتیموں اور مسکینوں کے لیے تیار کیا جاتا تھا۔2مدینہ طیبہ میں آنے والے مہمانوں کی مہمانی کا بیان حضرت طلحہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں: جب بھی کوئی آدمی مدینہ منوّرہ حضور ﷺ کی خدمت میں آتا اور مدینہ میں اس کا کوئی جاننے والا ہوتا تو وہ اس کا مہمان بن جاتا، اور اگر کوئی جاننے والا نہ ہوتا تووہ حضراتِ اہلِ صُفّہ کے ساتھ ٹھہر جاتا۔ چناںچہ میں بھی صُفّہ میں ٹھہرا ہوا تھا اور میں نے وہاں ایک آدمی کے ساتھ جوڑی بنالی۔ حضور ﷺ کی طرف سے روزانہ دو آدمیوں کو ایک مد یعنی چودہ چھٹانک کھجوریں ملا کرتی تھیں۔ (اس طرح فی کس سات چھٹانک کھجوریں ملا کرتیں) ایک دن حضور ﷺ نے نماز سے سلام پھیرا تو ہم اہلِ صُفّہ میں سے ایک آدمی نے پکار کر کہا: یارسول اللہ! ان کھجوروں نے ہمارے پیٹ جلا ڈالے اور ہماری چادریں پھٹ گئیں۔ یہ سن کر حضور ﷺ منبر کی طرف چلے اور اس پر چڑھ کر اللہ کی حمد وثنا بیان کی۔ پھر آپ کو اپنی قوم قریش کی طرف سے جو تکلیفیں اٹھانی پڑیں ان کا تذکرہ فرمایا، پھر آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ایک مرتبہ مجھ پر اور میرے ساتھی پر دس سے زیادہ راتیں ایسی گزریں کہ ہمارے پاس پیلو کے پھل کے علاوہ کھانے کو کچھ نہیں تھا۔ پھر ہم ہجرت کر کے اپنے انصاری بھائیوں کے پاس آئے۔ ان کے ہاں عام غذا کھجور ہے اور وہی زیادہ کھائی جاتی ہے۔ چناںچہ یہ کھجوریں کھلا کر ہی ہمارے ساتھ غم خواری کا معاملہ کرتے ہیں۔ اللہ کی قسم! اگر میرے پاس روٹی اور گوشت ہوتا تو میں تمہیں ضرور کھلاتا۔ (آج تم تنگی سے گزارا کر رہے ہو) لیکن ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ تم کعبہ کے پردوں جیسے قیمتی کپڑے پہنو گے، اور صبح اور شام تمہارے سامنے کھانے کے بڑے بڑے پیالے لائے جائیں گے۔1 حضرت فضالہ لیثی ؓ فرماتے ہیں: ہم حضور ﷺ کی خدمت میں (مدینہ منوّرہ) حاضر ہوئے۔ وہاں کا دستور یہ تھا کہ جس آنے والے کا وہاں کوئی جاننے والا ہوتا وہ اس کا مہمان بن جاتا اور اس کے ہاں ٹھہر جاتا اور جس کا کوئی جاننے والا نہ ہوتا تو وہ صفّہ میں ٹھہر جاتا۔ چوںکہ میراکوئی جاننے والا نہیں تھا اس لیے میں صفّہ میں ٹھہر گیا۔ (صفّہ میں اور حضراتِ مہاجرین بھی تھے) ایک دفعہ جمعہ کے دن ایک آدمی نے پکار کر کہا: یا رسول اللہ! کھجوروں نے ہمارے پیٹ جلا ڈالے۔ حضور