حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آگے کر دیا ہے اس لیے تم ان (کے مشورہ) کے بغیر کسی کام میں فیصلہ نہ کرنا، اور ان سے مشورہ لیتے رہنا اور ان کی مخالفت نہ کرنا ۔2 حضرت عبد الحمید بن جعفر ؒ اپنے والد جعفر سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت عمرو بن عاص ؓ سے فرمایا: قبیلہ بَلِی، قبیلہ عُذْرہ اور قبیلہ قُضاعہ کی دوسری شاخوں کے جن لوگوں کے پاس سے تم گزرو، اور وہاں جو عرب آباد ہیں میں نے تم کو ان سب کا امیر بنایا ہے۔ ان سب کو اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کی دعوت دینا اور اس کی خوب ترغیب دینا، لہٰذا ان میں سے جو تمہارے ساتھ چل پڑے اسے سواری اور توشہ دینا، اور ان کا آپس میں جوڑ قائم رکھنا، ہر قبیلہ کو الگ رکھنا، اور ہر قبیلہ کو اس کے درجہ پر رکھنا۔3حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا حضرت شُرَحْبِیل بن حسنہ ؓ کو وصیت کرنا حضرت محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت خالد بن سعید بن عاص ؓ کو اَمارت سے معزول کیا تو انھوں نے حضرت شُرَحْبِیل بن حسنہ ؓ کو حضرت خالد بن سعید کے بارے میں یہ وصیت فرمائی۔ اور شُرَحْبِیل بھی (حضرت ابوبکر کے) ایک امیر تھے۔ چناںچہ انھوں نے فرمایا: حضرت خالد بن سعید کا ہمیشہ خیال رکھنا۔ ان کا اپنے اوپر اسی طرح حق پہچاننا جس طرح ان کے امیر ہونے کی صورت میں تم ان سے اپنے حق کے پہچاننے کو پسند کرتے۔ اور تم ان کا اسلام میں مرتبہ پہچان ہی چکے ہو۔ اور جب حضور ﷺ کا انتقا ل ہوا اس وقت وہ حضور ﷺ کی طرف سے (فلاں قبیلہ کے) گورنر تھے۔ اور میںنے بھی ان کو امیر بنایا تھا پھر میں نے ان کو اس ذمہ داری سے ہٹانا مناسب سمجھا، اور غالباً یہی دینی اعتبار سے ان کے لیے زیادہ بہتر ہوگا۔ میں کسی کی اَمارت پر حسد نہیں کرتا۔ میں نے ان کو لشکروں کے امیروں کے بارے میں اختیار دیا تھا (کہ وہ جس امیر کو چاہیں اپنے لیے پسند کرلیں) انھوں نے دوسرے امیروں کو اور اپنے چچازاد بھائی کو چھوڑ کر تمہیں اختیار کیا ہے۔ جب تمہیں ایسا کوئی کام پیش آئے جس میں کسی متّقی اور خیرخواہ آدمی کی رائے کی ضرورت ہو تو سب سے پہلے حضرت ابوعبیدہ بن جرّاح اور حضرت معاذ بن جبل سے مشورہ لینا۔ اور ان دو کے بعد تیسرے حضرت خالد بن سعید ہوں، کیوںکہ تمہیں ان تینوں حضرات کے پاس خیرخواہی اور خیر ہی ملے گی۔ اور ان حضرات سے مشورہ کے بغیر صرف اپنی رائے پر عمل نہ کرنا اور ان سے کچھ بھی نہ چھپانا۔ 1حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا حضرت یزید بن ابی سفیان ؓ کو وصیت کرنا