حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امیرالمؤمنین فر ما رہے ہیں کہ آپ یہ دینار اپنی ضرورت میں خرچ کرلیں۔ حضرت معاذ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان پر رحم فر مائے اور انھیں اس کا صلہ عطا فر مائے! پھر فرمایا: اے باندی! ادھر آؤ! فلاں کے گھر میں اتنے لے جاؤ، فلاں کے گھر میں اتنے اور فلاں کے گھر میں اتنے لے جاؤ۔ اتنے میں اُن کی بیوی آگئی اور انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم بھی مسکین ہیں ہمیں بھی کچھ دیں۔ تھیلی میں صرف دو دینار بچے ہوئے تھے۔ حضرت معاذ نے وہ دو دینار اُن کی طرف لڑھکائے۔ غلام نے واپس آکر حضرت معاذ کی تقسیم کا سارا قصہ سنایا۔ اس سے حضرت عمر ؓ بہت خوش ہوئے اور فرمایا: یہ سب آپس میں بھائی بھا ئی ہیں اور (دوسروں پر سا را مال خرچ کرنے میں) یہ سب ایک جیسے مزاج کے ہیں۔1 حضرت اسلم ؓ کہتے ہیں: ایک مر تبہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: اپنی اپنی تمنا کا اظہار کرو۔ ایک صا حب نے کہا: میری دلی تمنا یہ ہے کہ یہ گھر درہموں سے بھر جائے اور میں ان سب کو اللہ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کر دوں۔ حضرت عمر نے پھر فرمایا: اپنی اپنی تمنا کا اظہار کرو۔ تو دوسرے صاحب نے کہا: میری دلی تمنا یہ ہے کہ یہ گھر سونے سے بھرا ہوا مجھے مل جائے اور میں اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کر دوں۔ حضرت عمر نے پھر فرمایا: اپنی اپنی تمنا کا اظہار کرو۔ اس پر تیسرے صاحب نے کہا: میری دلی تمنا یہ ہے کہ یہ گھر جواہرات سے بھرا ہوا ہو اور میں ان سب کو اللہ کے راستہ میں خرچ کر دوں۔ حضرت عمر نے پھر فرمایا: اپنی اپنی تمنا کا اظہار کرو۔ لوگوں نے کہا: اتنی بڑی تمناؤں کے بعد اور تمنا کیا ہوسکتی ہے؟ حضرت عمر نے فرمایا: میری دلی تمنا یہ ہے کہ یہ گھر حضرت ابو عبیدہ بن جرّاح، حضرت معاذ بن جبل اور حضرت حذیفہ بن یمان ؓ جیسے آدمیوں سے بھرا ہو ا ہو اور میں انھیں اللہ تعالیٰ کی اِطاعت کے مختلف کا موں میں استعمال کروں۔ (کام کے آدمیوں کی زیادہ ضرورت ہے) پھر حضرت عمر نے (ان سب لوگوں کی موجودگی میں) کچھ مال حضرت حذیفہ کے پاس بھیجا اور (لے جانے والے سے) فرمایا: دیکھنا وہ اس مال کا کیا کر تے ہیں۔ جب حضرت حذیفہ کے پاس وہ مال پہنچا تو انھوں نے سارا مال تقسیم کر دیا۔ پھر حضرت معاذبن جبل کے پاس کچھ مال بھیجا انھوں نے بھی اسے تقسیم کر دیا۔ پھر حضرت ابوعبیدہ کے پاس کچھ مال بھیجا اور (لے جانے والے سے) فرمایا: دیکھنا وہ اس مال سے کیا کر تے ہیں۔ (انھوں نے بھی سارا تقسیم کر دیا) پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں نے تم سے پہلے کہہ دیا تھا (کہ یہ تینوں کام کے آدمی ہیں اور ان کی ایک خوبی یہ ہے کہ مال دوسروں پر خرچ کر تے ہیں)۔1حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کا مال تقسیم کرنا حضرت میمون بن مہران ؓ کہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ کے پاس ایک مجلس میں بائیس ہزار درہم آئے۔ انھوں نے اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے ہی سارے تقسیم کر دیے۔ حضرت نافع ؓ کہتے ہیں: حضرت معاویہ ؓ نے حضرت ابنِ عمر ؓ کے پاس