حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمر نے ان سے فرمایا: کیا بات ہے؟ شاید تم اپنے کٹے ہوئے (زخمی) ہاتھ کی وجہ سے ایک طرف ہوگئے ہو۔ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ حضرت عمر نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! میںاس وقت تک اس کھانے کو نہیں چکھوں گا جب تک تم اپنے ہاتھ سے کھانے کو آپس میں نہیں ملاؤ گے، کیوںکہ اللہ کی قسم! اس وقت یہاں جتنے لوگ ہیں ان میں سے ایک بھی تمہارے علاوہ ایسا نہیں ہے جس کے جسم کا کچھ حصہ جنت میں ہو (ایسے صرف تم ہو)۔ پھر حضرت عمرو مسلمانوں کے ساتھ جنگِ یرموک میں گئے اور وہاں شہید ہوگئے۔3 حضرت حسن ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کو خط میں یہ لکھا کہ مجھے پتا چلا ہے کہ تم لوگوں کے سارے مجمع کو ایک دم اجازت دے دیتے ہو۔ (ایسا نہ کرو بلکہ) جب تمھیں میرا خط مل جائے تو پھر تم یہ ترتیب بناؤ کہ پہلے فضیلت وشرافت والے چیدہ چیدہ لوگوں کو اجازت دو، جب یہ لوگ بیٹھ جایا کریں پھر عام لوگوں کو اجازت دو۔1بڑوں کو سردار بنانا حضرت حکیم بن قیس بن عاصم ؓ کہتے ہیں کہ ان کے والد حضرت قیس بن عاصمؓ نے انتقال کے وقت اپنے بیٹوں کو یہ وصیت فرمائی: اللہ سے ڈرتے رہنا اور اپنے بڑے کو سردار بنانا، کیوںکہ جب کوئی قوم اپنے بڑے کو سردار بناتی ہے تو وہ اپنے آباء واجداد کی ٹھیک طرح جانشین بنتی ہے۔ اور جب وہ اپنے سب سے چھوٹے کو سردار بناتی ہے تو اس سے ان کا درجہ برابر والوں کی نگاہ میں کم ہو جاتا ہے۔ اپنے پاس مال رکھو اور اسے حاصل کرو، کیوںکہ مال سے کریم اور سخی آدمی کو شرافت ملتی ہے، اور اسی کے ذریعہ سے انسان کمینے اور کنجوس آدمی کا ضرورت مند نہیں رہتا۔ اور لوگوں سے کچھ نہ مانگنا، کیوںکہ یہ انسان کے لیے کمائی کا سب سے ادنیٰ اور گھٹیا ذریعہ ہے (جسے سخت مجبوری میں ہی اختیار کرنا چاہیے)۔ جب میں مر جاؤں تو مجھ پر نوحہ نہ کرنا، کیوںکہ حضورﷺ پر کسی نے نوحہ نہیں کیا تھا۔ اور جب میں مر جاؤں تو مجھے کسی ایسی جگہ دفن کرنا جس کا قبیلہ بنو بکر بن وائل کو پتا نہ چل سکے (تاکہ وہ میری قبر کے ساتھ نامناسب حرکت نہ کرسکیں)،کیوںکہ میں زمانۂ جاہلیت میں ان کو غافل دیکھ کر ان پر چھاپے مارا کرتا تھا۔2رائے اور عمل میں اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کا اکرام کرنا حضرت یحییٰ بن سعید ؓ اپنے چچاسے نقل کرتے ہیں کہ ان کے چچا فرماتے ہیں: جب ہم جنگِ جمل میںکھڑے ہوگئے اور حضرت علیؓ نے ہماری صفوں کو ترتیب دے دی، تو انھوں نے لوگوں میں یہ اعلان کرایاکہ (چوںکہ ہمارے مقابلے پر مسلمانوں کی ہی ایک جماعت ہے اس لیے) کوئی آدمی نہ تیر چلائے اور نہ نیزہ مارے اور نہ تلوار چلائے۔ اور ان لوگوں