حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابہ آپس میں گفتگو کرتے اور بہت زیادہ باتیں کرتے تو آپ سن کر مسکرا دیتے۔3 حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ایک دن باہر تشریف لائے اور اپنی سواری پر سوار ہو کر چل پڑے۔ آپ کے صحابہ بھی آپ کے ساتھ تھے، ان میں سے کوئی بھی آپ کے آگے نہیں چل رہے تھا۔ حضرت معاذ بن جبلؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمارے (مرنے کے) دن کو آپ کے (انتقال کے) دن سے پہلے کر دے۔ اللہ ہمیں آپ (کے انتقال) کا وہ دن نہ دکھائے، لیکن اگر وہ دن دیکھنا پڑگیا تو پھر ہم آپ کے بعد کون سے اعمال کیا کریں؟ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! ہم جہاد فی سبیل اللہ کیا کریں؟ حضورﷺ نے فرمایا: جہاد فی سبیل اللہ بہت اچھاعمل ہے اور لوگوں کو اس کی عادت بھی ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ (نفس کو) قابو میں لانے والا عمل ہے۔ حضرت معاذ نے کہا: روزہ اور صدقہ؟ حضورﷺ نے فرمایا: روزہ اور صدقہ بہت اچھے عمل ہیں اور لوگوں کو ان کی بھی عادت ہے، لیکن ان سے بھی زیادہ (نفس کو) قابو میں لانے والا عمل ہے۔ چناںچہ حضرت معاذ ؓ کو جتنے بھی خیر والے عمل معلوم تھے انھوں نے ان میں سے ہر ایک کا نام لیا، حضورﷺ ہر ایک کے جواب میں یہی فرماتے رہے کہ لوگوں کو اس کی عادت ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ (نفس کو) قابو میں لانے والا عمل ہے۔ آخر حضرت معاذ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! لوگوں کو ان تمام اعمال کے کرنے کی عادت ہے تو ان سے بھی زیادہ (نفس کو) قابو میں لانے والا عمل کون سا ہے؟ حضورﷺ نے اپنے منہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: خاموش رہنا اور صرف خیر کی بات کرنا۔ حضرت معاذ نے عرض کیا: جو کچھ ہم زبان سے بولتے ہیں کیا اس پر ہمارا مواخذہ ہوگا؟ حضورﷺ نے حضرت معاذ کی ران پر ہاتھ مار کر کہا: تیری ماں تجھے گم کرے! ایسے ایک دو جملے اور کہے اور فرمایا: لوگوں کو ان کے نتھنے کے بل جہنم میں ان کی زبانوں کی باتیں ہی تو گرائیں گی۔ جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ خیر کی بات کہے اور شر سے خاموش رہے۔ تم لوگ خیر کی بات کہو تو (اَجر وثواب کو) غنیمت میں پاؤ گے اور شر سے خاموش رہو (دونوں جہاں کی آفتوں سے) بچے رہو گے۔1نبی کریم ﷺ کے صحابہؓ کی خاموشی حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کے زمانے میں ایک آدمی قتل ہوگیا تو ایک عورت نے اس پر روتے ہوئے کہا: ہائے شہید ہونے والے! حضورﷺ نے فرمایا: خاموش رہو، تمھیں کیسے پتا چلا کہ وہ شہید ہے؟ ہوسکتا ہے کہ وہ لایعنی باتیں کرتا رہا ہو یا ایسی چیزوں کے خرچ کرنے میں کنجوسی سے کام لیتا رہا ہو جن کے خرچ کرنے سے اسے کسی طرح کی کمی نہ آتی ہو۔2