حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عوف رو پڑے۔ ہم لوگوں نے ان سے کہا: اے ابو محمد! (یہ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓکی کنیت ہے) آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انھوں نے کہا: حضورﷺ دنیا سے اس حال میں تشریف لے گئے کہ آپ نے اور آپ کے گھر والوں نے کبھی جَو کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھا ئی، اس لیے میرے خیال میں یہ نہیں ہو سکتا کہ اللہ نے ہمیں جو دنیا میں زندہ رکھا ہے اور دنیا کی وسعت ہمیں عطا فرمائی ہے، ہماری یہ حالت حضورﷺ کی حالت سے بہتر ہو اور ہمارے لیے اس میں خیر زیادہ ہو۔2 حضرت اُمّ سلمہ ؓ فرماتی ہیں: حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ میرے پاس آئے اور انھوں نے کہا: اے اماں جان! مجھے ڈر ہے کہ میرا مال مجھے ہلاک کر دے گا، کیوںکہ میں قریش میں سب سے زیادہ مال دار ہوں۔ میں نے کہا: اے میرے بیٹے! تم (اپنا مال دوسروں پر) خوب خرچ کرو، کیوںکہ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: میرے بعض ساتھی ایسے ہیں جو جدا ہونے کے بعد مجھے دیکھ نہیں سکیں گے۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف وہاں سے چلے گئے اور ان کی حضرت عمر ؓسے ملاقات ہوئی تو انھوں نے حضرت عمر کو میری والی حدیث سنائی۔ حدیث سن کر حضرت عمر ؓ میرے پاس آئے اور فرمایا: میں خداکا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا میں ان میں سے ہوں؟ میں نے کہا: نہیں، آپ ان میں سے نہیں ہیں۔ اور آپ کے اس سوال کا تو میں نے جواب دے دیا، لیکن آیندہ آپ کے بعد کسی کو نہیں بتاؤں گی کہ وہ ان میں سے نہیں ہے۔1حضرت خبّاب بن اَرتّ ؓ کا دنیا کی وسعت وکثرت سے ڈرنا اور رونا حضرت یحییٰ بن جعدہ ؓ کہتے ہیں: حضورﷺ کے چند صحابہؓ حضر ت خباب ؓ کی عیادت کرنے آئے۔ انھوں نے ان سے کہا: اے ابو عبداللہ! آپ کو خوش خبری ہو۔ آپ حضرت محمدﷺ کے پاس حوضِ کوثر پر جائیں گے۔ تو انھوں نے گھر کے اوپر اور نیچے والے حصہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس گھر کے ہوتے ہوئے میں کیسے (حوضِ کوثر پر جاسکتا ہوں؟) حالاںکہ حضورﷺ نے فرمایا تھا: تمھیں اتنی دنیا کافی ہے جتنا ایک سوار کے پاس سواری پر توشہ ہوتا ہے (اور میرے پاس توشہ سے کہیں زیادہ ہے)۔2 حضرت طارق بن شہاب ؓ کہتے ہیں: حضورﷺ کے چند صحابہ حضرت خباب ؓ کی عیادت کرنے گئے تو انھوں نے حضرت خباب سے کہا: اے ابو عبد اللہ! (یہ حضرت خباب کی کنیت ہے) آپ کو خوش خبری ہو! کل آپ (انتقال کے بعد) اپنے بھا ئیوں کے پاس پہنچ جائیں گے۔ یہ سن کر حضرت خباب رو پـڑے اور فرمایا: مجھے موت سے گھبراہٹ نہیں