حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور سنتِ نبوی کے زبردست عالم تھے۔1 حضرت سالم ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمرؓ نے کبھی کسی خادم کو لعنت نہیں کی، بس ایک مرتبہ ایک خادم کو لعنت کی تھی تو اسے آزاد کر دیا تھا۔ حضرت زہری ؓکہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابنِ عمرنے اپنے خادم کو لعنت کرنے کا ارادہ کیا ابھی اتنا ہی کہا تھا: اے اللہ! اس پر لَعْ کہہ کر رک گئے اور لفظ پورا نہ کیا اور فرمایا: میں اس لفظ کو زبان سے کہنا نہیں چاہتا۔2 اور صحابۂ کرامؓ کے مال خرچ کرنے کے شوق کے عنوا ن کے ذیل میں یہ حدیث گذر چکی ہے کہ حضرت معاذبن جبلؓ لوگوں میں سب سے زیادہ خوب صورت چہرے والے، سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے اور سب سے زیادہ کھلے ہاتھ والے یعنی سخی تھے۔3 …٭ ٭ ٭…بردباری اور درگذر کرنا نبی کریمﷺ کی بردباری امام بخاری ؓ اپنی کتاب میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ حنین میں فتح پانے کے بعد حضورﷺ نے (تالیفِ قلب کی وجہ سے مال دینے میں) بہت سے (نئے) لوگوں کو ترجیح دی (اور پرانوں کو نہ دیا، نئے لوگوں کو وہ سارا مالِ غنیمت دے دیا)۔ چناںچہ حضرت اَقرع بن حابس ؓ کو سو اُونٹ دیے اور حضرت عیینہ بن حصنؓ کو بھی اتنے ہی دیے اور بھی کچھ لوگوں کو دیا۔ اس پر ایک آدمی نے کہا: مالِ غنیمت کی اس تقسیم میں اللہ کی رضا مقصود نہیں رہی۔ میں نے کہا: میں یہ بات حضورﷺ کو ضرور بتاؤں گا۔ چناںچہ میں نے حضورﷺ کو بتائی۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ پر رحم فرمائے! انھیں تو اس سے زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انھوں نے صبر کیا تھا (چناںچہ میں بھی صبر کروںگا)۔ بخاری ؓ کی دوسری روایت میں یہ ہے کہ ایک آدمی نے کہا کہ اللہ کی قسم! اس تقسیم میں عدل وانصاف سے کام نہیں لیا گیا اور نہ اللہ کی رضا اس میں مقصود ہے۔ میں نے کہا: میں یہ بات حضورﷺ کو ضرور بتاؤں گا۔ چناںچہ میں نے جاکر حضورﷺ کو بتا دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: جب اللہ اور اس کے رسول عد ل نہیں کریں گے تو پھر اور کون کر سکتا ہے۔