حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بن خطّاب ؓ نے غزوۂ تبوک کے موقع پر ایک سو اُوقیہ یعنی چار ہزار درہم دیے اورحضرت عاصم بن عدی ؓ نے نوّے وَسْق (تقریباً پونے پانچ سو من) کھجور دی اور حضرت عباس، حضرت طلحہ، حضرت سعد بن عبادہ اور حضرت محمد بن مَسْلَمہ ؓ نے حضور ﷺ کو بہت زیادہ مال لاکر دیا۔ اور حصہ اوّل صفحہ ؟؟ پر گزر چکا ہے کہ ایک صحابی نے ایک اونٹنی اللہ کے راستہ میں دی تھی اور حضرت قیس بن سَلَع انصاری ؓ نے جہاد میں بہت سامال خرچ کیا تھا۔حضرت زینب بنتِ جحش ؓ اور دیگر صحابی عورتوں کا مال خرچ کرنا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: حضورِ اقدس ﷺ نے اپنی ازواجِ مطہرات سے فرمایا کہ (میرے دنیا سے جانے کے بعد) تم میں سے سب سے جلدی مجھے وہ ملے گی جس کا ہاتھ سب سے زیادہ لمبا ہوگا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں: اس کے بعد ازواجِ مطہرات آپس میں مقابلہ کیا کرتیں کہ کس کا ہاتھ سب سے لمبا ہے۔ (ہم تو ہاتھ کی لمبائی ہی سمجھتی رہیں، لیکن ہاتھ کے لمبے ہونے سے حضور ﷺ کی مراد سخاوت اور زیادہ مال خرچ کرنا تھا، اس وجہ سے) ہم میں سب سے زیادہ لمبے ہاتھ والی حضرت زینب ؓ نکلیں، کیوںکہ وہ اپنے ہاتھ سے کام کیا کرتی تھیں اور (اس کی آمدنی) صدقہ کر دیا کرتی تھیں۔ دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: حضور ﷺ کی وفات کے بعد ہم جب اپنے میں سے کسی کے گھر جمع ہوجاتیں تو اپنے ہاتھ دیوار کے ساتھ لمبے کرکے ناپاکرتی تھیں کہ کس کا ہاتھ لمبا ہے؟ ہم ایسا ہی کرتی رہیں یہاں تک کہ (سب سے پہلے) حضرت زینب بنتِ حجش ؓ کا انتقال ہوا۔ حضرت زینب چھوٹے قد کی عورت تھیں اور ہم میں سب سے لمبی نہیں تھیں۔ حضرت زینب کے سب سے پہلے وفات پانے سے ہمیں پتہ چلا کہ ہاتھ کی لمبائی سے حضور ﷺ کی مراد (کثرت سے) صدقہ کرنا ہے۔ حضرت زینب دست کاری اور ہاتھوں کے ہنر کی ماہر تھیں۔ وہ کھال رنگا کرتیں اور کھال سیا کرتیں، (سی کر فروخت کر دیتیں اور اس کی قیمت) اللہ کے راستہ میں صدقہ کر دیا کرتیں۔1 طبرانی کی روایت میں یہ ہے کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضرت زینب ؓ سوت کاتا کرتی تھیں اور حضور ﷺ کے لشکروں کو دے دیا کرتیں۔ وہ لوگ اس سوت سے سیا کرتے اور اپنے سفر میں دوسرے کاموں میں لاتے۔2 حصہ اوّل صفحہ ۵۳۲ پر یہ مضمون گزر چکا ہے کہ غزوۂ تبوک کی تیاری میں مسلمانوں کی مدد کے لیے عورتوں نے کنگن، بازو بند، پازیب، بالیاں اور انگوٹھیاں بھیجیں۔فُقَرا، مساکین اور ضرورت مندوں پر خرچ کرنا حضرت عمیر بن سَلَمہ دُوَلی ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ دوپہر کو ایک درخت کے سائے میں سو رہے تھے۔ ایک