حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیادہ مؤمن کی آزمایش کا اہتمام کرتے ہیں۔5جو دنیا سے بے رغبتی اختیار نہ کرے اور اس کی لذتوں میں مشغول ہوجائے اس پر نکیر کرنا اور دنیا سے بچنے کی تاکید کرنا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ نے مجھے دیکھا کہ میں نے ایک دن میں دو مرتبہ کھانا کھایا ہے تو مجھ سے فرمایا: اے عائشہ! کیا تم یہ چاہتی ہو کہ صرف پیٹ بھرنا ہی تمہارا مشغلہ ہو؟ ایک دن میں دو مرتبہ کھانا اِسراف ہے اور اِسراف والوں کو اللہ پسند نہیں فرماتے ہیں۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: اے عائشہ! کیا تمھیں اس دنیا میں بس پیٹ بھرنے ہی کی فکر ہے اور کسی چیز کی فکر نہیں ہے؟ ایک دن میں ایک مرتبہ سے زیادہ کھانااِسراف ہے اوراِسراف والوں کو اللہ پسند نہیں فرماتے۔1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: میں حضورﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی رو رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: تم کیوں رو رہی ہو؟ اگر تم مجھ سے (جنت میں) ملنا چاہتی ہو تو تمھیں دنیا کا اتنا سامان کافی ہونا چاہیے جتنا سوار کا زادِ سفر ہوتا ہے، اور مال داروں سے میل جول نہ رکھنا۔2 ترمذی، حاکم اور بیہقی کی روایت میںمزید الفاظ یہ ہیں: اور جب تک کپڑے پر پیوند نہ لگا لو اسے پرانا نہ سمجھنا۔ رزین کی روایت میں مزید یہ مضمون ہے کہ حضرت عروہ ؓ نے کہا کہ جب تک حضرت عائشہ ؓ اپنے کپڑے پر پیوند نہ لگا لیتیں اور اسے الٹ نہ لیتیں اس وقت تک نیا کپڑا نہ پہنتیں۔ ایک دن ان کے پاس اَسّی ہزار حضرت معاویہ ؓ کی طرف سے آئے تو شام تک ان کے پاس اَسّی ہزار میں سے ایک درہم بھی نہ بچا۔ ان کی باندی نے کہا: آپ نے ہمارے لیے ایک درہم کا گوشت کیوں نہیں خرید لیا؟ تو فرمایا: اگر تو مجھے پہلے یاد کرادیتی تو میں خرید لیتی (مجھے تو گوشت خریدنا یاد ہی نہ رہا)۔3 حضرت ابو جُحیفہؓ فرماتے ہیں: میں نے ایک دن چربی والے گوشت کا ثرید کھایا، پھر میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور مجھے ڈکار آرہے تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابوجحیفہ! ہما رے سامنے ڈکار نہ لو، کیوںکہ جو دنیا میں زیادہ پیٹ بھر کر کھائیں گے انھیں قیامت کے دن زیادہ بھوک برداشت کرنی پڑے گی۔ چناںچہ اس کے بعد حضرت ابو جحیفہ نے آخری دم تک کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہ کھایا۔ جب دوپہر کو کھانا کھا لیتے تھے تو رات کو نہ کھاتے اور جب رات کو کھا لیتے تو دن کو نہ کھاتے۔1 حضرت جعدہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ایک بڑے پیٹ والا آدمی دیکھا تو آپ نے اس کے پیٹ میں انگلی مار کر فرمایا: اگر یہ کھانا اس پیٹ کے علاوہ کسی اور (فقیر یا ضرورت مند) کے پیٹ میں ہوتا تو تمہارے لیے بہتر تھا۔ ایک روایت میں