حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے امیر حضرت عتّاب بن اُسید ؓ تھے۔ جب مکہ والوں کو حضور ﷺ کے انتقال کی خبر ملی تو مسجدِ حرام میں بیٹھے ہوئے سارے مسلمان زور زور سے رونے لگ گئے اور شدّتِ غم کی وجہ سے حضرت عتّاب تو مکہ مکرّمہ سے باہر ایک گھاٹی میں چلے گئے (تاکہ تنہائی میں بیٹھ کر روتے رہیں)۔ حضرت سہیل بن عمروؓ نے آکر حضرت عتّاب کو کہا: (تنہائی چھوڑو اور) کھڑے ہو کر لوگوں میں بات کرو۔ انھوں نے کہا: حضورﷺ کے انتقال کی وجہ سے مجھ میں بات کرنے کی ہمت نہیں۔ حضرت سہیل نے کہا: آپ میرے ساتھ چلیں، آپ کی جگہ میں بات کر لوں گا۔ چناںچہ دونوں اس گھاٹی سے نکل کر مسجدِ حرام آئے اور حضرت سہیل نے کھڑے ہو کر بیان کیا۔ انھوں نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد اپنے بیان میں وہ تمام باتیں کہہ دیں جو حضرت ابو بکر ؓ نے مدینہ میں فرمائی تھیں، ان میں سے ایک بات بھی تو نہ چھوڑی (اور اللہ تعالیٰ نے ان کو مکہ والوں کے سنبھالنے کا ذریعہ بنا لیا)۔ جنگِ بدر کے موقع پر حضرت سہیل بن عمرو بھی کافر قیدیوں میں تھے۔ حضرت عمر اُن کے آگے کے دانت نکالنا چاہتے تھے تو ان سے حضورﷺ نے فرمایا تھا: ارے عمر! تم کیوں ان کے آگے کے دانت نکالنے لگے ہو؟ انھیں چھوڑ دو، ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ انھیں (اپنے دین کی خدمت کے لیے) کھڑے ہونے کا ایسا زبر دست موقع دے جس سے تمھیں بہت زیادہ خوشی ہو۔ چناںچہ یہ وہی موقع تھا جس کی حضورﷺ نے خبر دی تھی۔ اور ان کے اس بیان کا بہت اثر ہوا اور مکہ مکرّمہ اور اس کے آس پاس کے سارے علاقے کے مسلمان سنبھل گئے اور حضرت عتّاب کی اما رت اور مضبوط ہوگئی۔1 حضرت ابو جعفرؓ فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ (کے انتقال) کے بعد کبھی حضرت فاطمہ ؓ کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا، ہاں صرف تھو ڑا سا مسکرا لیتیں جس سے چہرے کی ایک جانب ذرا لمبی ہو جاتی۔2حضورﷺ کی وفات پر صحابۂ کرامؓ نے کیا کہا حضرت اسحاق ؓ کہتے ہیں: حضورﷺ کے انتقال پر حضرت ابو بکر ؓ نے کہا: آج ہم وحی سے اور اللہ تعالیٰ کے پاس سے آنے والے کلام سے محروم ہوگئے۔3 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کا انتقال ہوا تو حضرت اُمّ ایمنؓ رونے لگیں تو کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ حضورﷺ کے انتقال پر کیوں رو رہی ہیں؟ تو انھوں نے فرمایا: (میں حضورﷺ کے انتقال پر نہیں رو رہی ہوں) کیوںکہ مجھے یقین تھا کہ حضور ﷺ کا عنقریب انتقال ہو جائے گا، میں تو اس پر رو رہی ہوں کہ وحی کا سلسلہ اب بند ہوگیا۔4 حضرت انسؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابو بکرؓ نے حضرت عمر ؓ کو فرمایا: آؤ، حضرت اُمّ ایمنؓ کی