حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں ہم نے مسلمانوں کا نہ کوئی دینار کھایا ہے اور نہ کوئی در ہم، البتہ ان کا موٹا جھوٹا کھا نا ضرور کھایا ہے، اور ایسے ہی ان کے موٹے اور کھردرے کپڑے ضرور پہنے ہیں۔اور اس وقت ہمارے پاس مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے اور توکچھ نہیں ہے، البتہ یہ تین چیزیں ہیں: ایک حبشی غلام اور دوسرا پانی والا اُونٹ اور تیسرے پرانی اُونی چادر۔ جب میں مر جاؤں تو یہ تینوں چیزیں حضرت عمر کے پاس بھیج دینا اور ان کی ذمّہ داری سے مجھے فارغ کر دینا۔ چناںچہ حضرت عائشہ نے ایسا ہی کیا۔ جب قاصد وہ چیزیں لے کر حضرت عمر کے پاس آیا تو وہ رونے لگے اور اتنے روئے کہ ان کے آنسو زمین پر گرنے لگے اور وہ فرما رہے تھے: اللہ تعالیٰ ابو بکر پر رحم فرمائے! انھوں نے اپنے بعد والوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اللہ ابو بکر پر رحم فر مائے! انھوں نے اپنے بعد والوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ (دنیا میں کچھ نہ لینے کا ایسا اونچا معیار قائم کیا ہے کہ بعد والو ں کے لیے اسے اختیا ر کرنا بہت مشکل ہے) اے غلام! ان چیزوں کو اٹھا کر رکھ لو۔ اس پر حضرت عبد الر حمن بن عوف ؓ نے کہا: سبحان اللہ! آپ حضرت ابو بکر کے اہل وعیال سے حبشی غلام، پانی والا اونٹ اور پرانی اونی چادر جس کی قیمت پانچ در ہم ہے چھین رہے ہیں۔ حضرت عمر نے کہا: آپ کیا چاہتے ہیں؟ حضرت عبد الرحمن نے کہا: آپ یہ چیزیں حضرت ابو بکر کے اہل وعیال کو واپس کر دیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: نہیں، اس ذات کی قسم ہے جس نے حضرت محمد ﷺ کو حق دے کر بھیجا! یہ میرے زمانۂ خلافت میں نہیں ہوگا، نہیں ہوگا۔ حضرت ابو بکر تو موت کے وقت ان چیزوں سے جان چھڑا کر گئے اور میں یہ چیزیں ان کے اہل وعیال کو واپس کر دو ں، اور موت اس سے بھی زیادہ قریب ہے۔ (یعنی میں واپس کروں گا تو یہ تو خوش ہوجائیں گے لیکن اللہ ناراض ہو جائیں گے، اس لیے میں یہ کام نہیں کر سکتا۔ مجھے بھی دنیا سے جانا ہے تو وہاں جا کر ابو بکر کو کیا منہ دکھاؤں گا) 1حضرت عمر بن خطّاب ؓ کا مال واپس کر نا حضرت عطاء بن یسار ؓ کہتے ہیں: حضورِ اقدس ﷺ نے حضرت عمر بن خطّاب ؓ کو ایک عطیہ بھیجا۔ حضرت عمر نے اسے واپس کر دیا۔ حضورﷺ نے ان سے پوچھا: تم نے یہ کیوں واپس کیا؟ حضرت عمر نے عر ض کیا: آپ نے ہی ہمیں بتایا ہے کہ ہمارے لیے بہتر یہ ہے کہ ہم کسی سے کچھ نہ لیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: میرا مقصد یہ تھا کہ مانگ کر نہ لیا جائے اور جو بغیر مانگے مل رہا ہو تو وہ اللہ کا دیا ہو ا رزق ہے اسے لے لینا چاہیے۔ اس پر حضرت عمر نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! آج کے بعد میں کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگوں گا اور جو بغیر مانگے آئے گا اسے ضرور لوں گا۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے حضرت عمر ؓ کی بیوی حضرت عاتکہ بنتِ زیدبن عمر وبن نفیل ؓ کو