حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پاتے ہیں اور آپ سے اپنی ضرورت کہے بغیر ہی واپس چلے جاتے ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں حضرت علی، حضرت عثمان، حضرت طلحہ، حضرت زُبیر اور حضرت سعد ؓ نے یہ بات کرنے کو کہا ہے؟ حضرت عبد الرحمن نے کہا: جی ہاں۔ حضرت عمر نے فرمایا: اے عبد الرحمٰن! اللہ کی قسم! میں نے لوگوں کے ساتھ اتنی نرمی اختیار کی کہ اس نرمی پر اللہ سے ڈرنے لگا (کہ کہیں وہ اس نرمی پر پکڑ نہ فرما لے)۔ پھر میں نے لوگوں پراتنی سختی اختیار کی کہ اس سختی پر اللہ سے ڈرنے لگا (کہ کہیں وہ اس سختی پر میری پکڑ نہ فرمالے)۔ اب تم ہی بتا ئو کہ چھٹکا را کی کیا صورت ہے؟ حضرت عبد الرحمن وہاں سے روتے ہوئے چادر گھسیٹتے ہوئے اٹھے اور ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہہ رہے تھے: ہائے افسوس! آپ کے بعد ان کا کیا بنے گا (ہائے افسوس!آپ کے بعد ان کا کیا بنے گا)۔ 1 ابو نعیم اپنی کتاب ’’حِلیہ‘‘ میں حضرت شعبی ؓ نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میرا دل اللہ کے لیے اتنا نرم ہوا کہ مکھن سے بھی زیادہ نرم ہوگیا اور (اسی طرح) میرا دل اللہ کے لیے اتنا سخت ہوا کہ پتھر سے بھی زیادہ سخت ہوگیا۔ ابنِ عساکر حضرت ابنِ عباس ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر ؓ کو خلیفہ بنایا گیا تو ان سے ایک صاحب نے کہاکہ بعض لوگوں نے اس بات کی کوشش کی کہ یہ خلافت آپ کو نہ ملے۔ حضرت عمر نے فرمایا: یہ کس وجہ سے؟ اس نے کہا: ان کا یہ خیا ل تھا کہ آپ بہت سخت ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میرا دل لوگوں کی شفقت سے بھر دیا اور لوگوں کے دل میں میرا رعب بھر دیا۔2جن لو گو ں کی نقل و حرکت سے اُمت میں انتشار پیدا ہو، انھیں روکے رکھنا حضرت شعبی ؓ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر ؓ کا انتقال ہوا تو اس وقت قریش (کے بعض خاص حضرات) ان سے اُکتا چکے تھے، کیوںکہ حضرت عمر نے ان کو مدینہ میں روک رکھا تھا (اور ان کے باہر جانے پر پابندی لگا رکھی تھی) اور ان پر خوب خرچ کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ مجھے اس اُمت کے بارے میں سب سے زیادہ خطرہ تمہارے مختلف شہروں میں پھیلنے سے معلوم ہو تا ہے۔ (حضرت عمر ؓ نے یہ پابندی مہاجرین میں سے بعض خاص حضرات پر لگا رکھی تھی) اور مہا جرین کے ان خاص حضرات کے علاوہ اور اہلِ مکہ پر یہ پابندی حضرت عمر نے نہیں لگائی تھی۔ چناںچہ جن مہاجرین کو حضرت عمر ؓ نے مدینہ رہنے کا پابند بنا رکھا تھا ان میں سے کوئی جہاد میں جانے کی اجازت مانگتا تو اس سے فرماتے کہ تم حضور ﷺ کے ساتھ