حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعلق کی وجہ سے کسی غیر مستحق کو اپنے بھائی کا مال دے دیا تو اس پر اللہ کی لعنت ہوگی، یا فرمایا: اللہ کا ذمہ اس سے بری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو اس بات کی دعوت دی ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لے آئیں تاکہ وہ اللہ کی حمایت اور حفاظت میں آجائیں۔ اب جو اللہ کی حمایت اور حفاظت میں آچکا ہے اس کو جو ناحق بے عزّت کرے گا اس پر اللہ کی لعنت ہوگی، یا فرمایا: اللہ کا ذمہ اس سے بری ہوجائے گا۔1 حضرت عمر بن خطّاب ؓ کا اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرنا حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو مہاجرینِ اوّلین کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کا حق پہچانے اور ان کی عزّت واحترام کا خیال کرے۔ اور جو اَنصار دارِ ہجرت اور دارِ ایمان یعنی مدینہ منوّرہ میں مہاجرین سے پہلے رہتے تھے ان کے بارے میں بھی اسے وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کے نیک آدمیوں سے قبول کرتا رہے اور ان کے بروں کو معاف کرتا رہے۔ اور میں اسے شہریوں کے بارے میں بھی بھلائی کی وصیت کرتا ہوں، کیوںکہ یہ لوگ اسلام کے مدد گار لوگوں سے (فرض زکوٰۃ وصدقات کا) مال جمع کرنے والے (اور امیر کو لاکر دینے والے) اور دشمن کے غصہ کا سبب بننے والے ہیں۔ ایسے شہریوں سے صرف (ضرورت سے) زائد مال ان کی رضامندی سے لیا جائے۔ اور میں اسے دیہاتیوں کے بارے میں بھی بھلائی کی وصیت کرتا ہوں، کیوںکہ یہ لوگ عرب کی اصل اور اسلام کی جڑ ہیں۔ وہ خلیفہ ایسے دیہاتیوں کے جانوروںمیں صرف کم عمر کے جانور لے اور ان سے لے کر ان کے فقیروں میں تقسیم کر دے۔ اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے ان دیہاتیوں کے لیے جو عہداور ذمہ داری خلیفہ پر عائد ہوتی ہے وہ اسے پوری طرح سے اد ا کرے۔ اور ان دیہاتیوں کے بعد والے علاقہ میں جو (دشمن اور کافر) رہتے ہیں ان سے یہ خلیفہ جنگ کرے۔ اور ان دیہاتیوں کی طاقت سے زیادہ کا ان کو مکلف نہ بنائے۔1 حضرت قاسم بن محمد ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے فرمایا: میرے بعد جو اس امرِخلافت کا والی بنے اسے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ میرے بعد بہت سے دور اور نزدیک کے لوگ اس سے خلافت لینا چاہیں گے۔ (میرے بعد والے زمانہ میں لوگوں میں اَمارت کی طلب پید اہوجائے گی، میرے زمانہ میں لوگوں میں یہ اَمارت کی طلب بالکل نہیں ہے اس لیے) میں تو لوگوں سے اس بات پر بہت جھگڑتا ہوں کہ وہ کسی اور کو