حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جماعتوں پر کسی کو امیر مقرر کرنا حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ مدینہ تشریف لائے تو قبیلہ جُہینہ کے لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے عرض کیا: اب آپ ہمارے ہاں آگئے ہیں لہٰذا آپ ہمیں معاہدہ نامہ لکھ دیں تاکہ ہم اپنی ساری قوم کو لے کر آپ کی خدمت میں آسکیں۔ چناںچہ آپ نے ان کو معاہدہ نامہ لکھ کر دیا اور پھر وہ قبیلہ جُہینہ والے مسلمان ہوگئے۔ حضرت سعد فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ہمیں رجب کے مہینہ میں بھیجا اور ہماری تعداد سو بھی نہیںتھی۔ اور حضور ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم قبیلہ بنو کنانہ پر حملہ کریں۔ یہ قبیلہ جُہینہ کے قریب ہی آباد تھا۔ چناںچہ ہم نے ان پر حملہ کردیا۔ ان کی تعداد زیادہ تھی اس لیے ہم پناہ لینے قبیلہ جُہینہ کے پاس چلے گئے۔ انھوں نے ہمیں پناہ دے دی، لیکن انھوںنے کہا: تم لوگ شہرِ حرام (یعنی قابلِ احترام مہینے) میں کیوں جنگ کرتے ہو؟ (عرب کے لوگ شوال، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور رجب کو اَشہرِحُرُم یعنی قابلِ احترام مہینے سمجھتے تھے اور ان مہینوں میں آپس میں جنگ نہیں کرتے تھے) ہم نے ان سے کہاکہ ہم توصرف ان لوگوں سے جنگ کر رہے ہیں جنھوں نے ہمیں بلدِ حرام (یعنی قابلِ احترام شہرِ مکہ) سے شہرِحرام (یعنی قابلِ احترام مہینے) میں نکالا تھا۔ ہمارے ساتھیوں نے ایک دوسرے سے پوچھا: کیا رائے ہے؟ (اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اس پر ہمارا اختلاف ہو گیا) بعض ساتھیوں نے کہا: ہم حضور ﷺ کی خدمت میں جاتے ہیں اور انھیں ساری با ت بتاتے ہیں۔ کچھ ساتھیوں نے کہا:نہیں، ہم تو یہیں ٹھہریں گے۔ میں نے اور میرے ساتھیوں نے کہا: نہیں، ہم تو قریش کے قافلہ کی طرف چلتے ہیں اور ان کے سامانِ تجارت پر قبضہ کرلیتے ہیں۔ اور اس زمانے کا دستو ر یہ تھا کہ کافروں سے جو مال بغیر لڑائی کے ملے گا وہ سارے کا سارا ان ہی مسلمانوں کا ہو گا جنھوں نے وہ مال کافروں سے لیا ہوگا۔ چناںچہ ہم تو اس قافلہ کی طرف چلے گئے اور ہمارے باقی ساتھی حضور ﷺ کی خدمت میں واپس چلے گئے اور جا کر حضور ﷺ کو ساری تفصیل سنائی۔ تو آپ غصہ میں کھڑے ہو گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور آپ نے فرمایا: تم میرے پاس سے اکٹھے گئے تھے اور اب تم الگ الگ ہو کر واپس آرہے ہو۔ یوںبکھر جانے نے ہی تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیاہے۔ اب میں تم پر ایسے آدمی کو امیر بنا کر بھیجوں گا جو تم سے بہتر تو نہیں ہوگا، لیکن تم سے زیادہ بھوک پیاس برداشت کرنے والا ہو گا۔ پھر حضور ﷺ نے حضرت عبد اللہ بن جحش اسدی ؓ کو ہمارا امیر بنا کر بھیجا۔ چناںچہ یہ سب سے پہلے صحابی ہیں جن کو اسلام میں امیر بنا یاگیا۔1دس آدمیوں کا امیر بنا نا حضرت حبیب ؓ کے والد حضرت شہاب عنبری ؓ کہتے ہیں کہ تُسْتر شہر کے دروازے کو سب سے پہلے میں نے آگ لگا