حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چناںچہ آ پ کا سامان اوپر منتقل کر دیا گیا اور آپ کا سامان بہت تھوڑا سا تھا۔1 حضرت عبد اللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں: حضرت عباسؓ کے گھر کا پرنالہ حضرت عمرؓ کے راستہ پر گرتا تھا۔ ایک دفعہ جمعہ کے دن حضرت عمر نے نئے کپڑے پہنے اس دن حضرت عباس کے لیے دو چوزے ذبح کیے گئے تھے۔ جب حضرت عمر پرنالے کے پاس پہنچے تو ان چوزوں کا خون اس پرنالے سے پھینکا گیا جو حضرت عمر پر گرا۔ حضرت عمر نے فرمایا: اس پرنالے کو اُکھیڑ دیا جائے۔ اور گھر واپس جا کر وہ کپڑے اُتار دیے اور دوسرے پہنے، پھر مسجد میں آکر لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس کے بعد حضرت عباس حضرت عمر کے پاس آئے اور انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! یہی وہ جگہ ہے جہاں حضورﷺ نے یہ پرنالہ لگایا تھا۔ حضرت عمر نے حضرت عباس سے کہا: میں آپ کو قسم دے کر کہتا ہوں کہ آپ میری کمر پر چڑھ کر یہ پرنالہ وہاں ہی لگائیں جہاں حضورﷺ نے لگایا تھا۔ چناںچہ حضرت عباس نے ایسا ہی کیا۔2 ابنِ سعد کی روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت عباس ؓ کو اپنی گردن پر اٹھایا اور حضرت عباس نے حضرت عمرکے کندھوں پر اپنے دونوں پاؤں رکھ کر پرنالہ جہاں تھا وہاں دوبارہ لگا دیا۔3 حضرت ابراہیم بن عبد الرحمن بن عبد القاری ؓ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حضرت ابنِ عمر نے اپنا ہاتھ منبر پر اس جگہ رکھا جہاں حضورﷺ بیٹھا کرتے تھے پھر اسے اپنے چہرے پر رکھ لیا۔1 حضرت یزیدبن عبد اللہ بن قُسَیْط ؓ کہتے ہیں: میں نے حضورﷺ کے بہت سے صحابہ کو دیکھا کہ جب مسجد خالی ہو جاتی تو حضورﷺ کی قبرِ اطہر کی جانب منبر کی جو چمک دار اور چکنی مٹھی ہے، اسے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر قبلہ کی طرف منہ کر کے دعا کرتے تھے۔2حضورﷺ کے جسم ِمبارک کا بوسہ لینا حضرت ابو لیلیٰ ؓ کہتے ہیں: حضرت اُسید بن حضیر ؓ بڑے نیک، ہنس مکھ اور خوب صورت آدمی تھے۔ ایک مرتبہ وہ حضورﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے باتیں کر کے لوگوں کو ہنسا رہے تھے کہ اتنے میں حضورﷺ نے ان کے پہلو میں انگلی ماری۔ انھوں نے کہا: آپ کے مارنے سے مجھے درد ہوگیا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: بدلہ لے لو۔ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے تو قمیص پہنی ہوئی ہے اور میرے جسم پر کوئی قمیص نہیں تھی۔ حضورﷺ نے اپنی قمیص اوپر اٹھا لی۔ یہ (بدلہ لینے کے بجائے) حضورﷺ کے سینے سے چمٹ گئے اور حضورﷺ کے پہلو کے بوسے لینے شروع کر دیے اور پھر یوں کہا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! میرا مقصد تو یہ تھا (بدلہ لینے کا تذکرہ تو میں نے ویسے ہی کیا تھا مقصد آپ کا بوسہ لینا تھا)۔3