حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اب تمھیں اجازت ہے کہ جتنا چاہو یا جتنا تمہارا دل کہے تم اتنا مہر دے سکتے ہو۔3 حضرت شعبی ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر بن خطّابؓ نے بیان فرمایا۔ اﷲ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: غور سے سنو! عورتوں کے مہر زیادہ مقرر نہ کرو۔ اگر مجھے کسی کے بارے میںپتا چلا کہ اس نے اس سے زیادہ مہر دیا ہے جتنا خود حضورﷺ نے دیا تھا یا آپ کی بیٹیوں کو دیا گیا تھا، تو میں زائد مہر لے کر بیت المال میںجمع کر دوں گا۔ پھر حضرت عمر منبر سے نیچے اُتر آئے تو قریش کی ایک عورت نے ان کے سامنے آکر کہا: اے امیر المؤمنین! کیا اﷲ کی کتاب اتباع کی زیادہ حق دار ہے یا آپ کی بات؟ حضرت عمر نے فرمایا: اللہ کی کتاب۔ کیا بات ہے؟ اس عورت نے کہا: آپ نے لوگوںکو عورتوں کے مہر زیادہ بڑھانے سے منع کیا حالاںکہ اﷲ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرما رہے ہیں: {وَاٰتَیْـتُمْ اِحْدٰھُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْہُ شَیْئًا} (ترجمہ گزر چکا ہے)۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ نے دو تین مرتبہ فرمایا: ہر ایک عمر سے دین کی سمجھ زیادہ رکھتاہے۔ پھر منبر پر واپس آکر لوگوں سے فرمایا: میں نے تمھیں عورتوں کے مہر بہت زیادہ مقرر کرنے سے منع کیا تھا، لیکن اب تمھیں اختیار ہے ہر آدمی اپنے مال میں جو چاہے کرے۔1 حضرت عمرؓ نے فرمایا: اگر زیادہ مہر آخرت میں درجات اور مرتبہ کی بلندی کا ذریعہ ہوتا تو نبی کریمﷺ کی بیٹیاں اور بیویاں اس کی زیادہ حق دار تھیں۔2 حضرت ابنِ سیرین ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے عورت کو دو ہزار مہر دینے کی اجازت دی اور حضرت عثمان ؓ نے چار ہزار کی اجازت دی۔3 حضرت نافع ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمرؓ نے حضرت صفیہ ؓ سے چار سو درہم پر شادی کی تو حضرت صفیہ نے حضرت ابنِ عمر کو یہ پیغام بھیجا کہ یہ چار سو تو ہمیں کافی نہیں ہوں گے۔ اس پر حضرت ابنِ عمر نے حضرت عمرؓ سے چھپ کر دو سو درہم بڑھا دیے۔4 حضرت ابنِ سیرین ؓکہتے ہیں کہ حضرت حسن بن علیؓ نے ایک عورت سے شادی کی اور اس کے پاس سو باندیں بھیجیں، ہر باندی کے ساتھ ہزار درہم بھیجے (کل لاکھ درہم کے ہوگئے)۔5عورتوں، مردوں اور بچوں کی معاشرت اور آپس میں رہن سہن حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے آٹا، دودھ یا گھی ملا کر حضورﷺ کے لیے حریرہ پکایا اور آپ کی خدمت میں پیش کیا۔ حضورﷺ میرے اور حضرت سودہؓ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے حضرت سودہ سے کہا: آپ بھی کھالیں۔ انھوں نے انکار کیا تو میں نے کہا: یا توآپ کھائیں ورنہ میں آپ کے منہ پر مل دوں گی۔ انھوں نے پھر بھی انکار کیا تو میں