حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیے) فجر سے پہلے آخر رات میں جایا کرتا تھا۔ ایک دن میں حضرت اشعت بن قیس ؓ کی مسجد کے پاس سے گزر رہا تھا کہ فجر کی نماز کا وقت ہوگیا۔ میں نے وہیں نماز پڑھی۔ جب امام نے سلام پھیرا تو امام نے ہر آدمی کے سامنے کپڑوں کا ایک جوڑا، جوتی کا ایک جوڑا اور پانچ سو درہم رکھے۔ میں نے کہا: میں اس مسجد والوں میں سے نہیں ہوں (لہٰذا مجھے نہ دو)۔ پھر میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ (یہ لوگوں کو کیوں دے رہے ہیں؟) لوگوں نے بتایا: حضرت اشعت بن قیس مکہ مکرمہ سے آئے ہیں (اس خوشی میں وہ ہر نمازی کو دے رہے ہیں)۔ 2حضرت عائشہ بنتِ ابی بکر صدیق ؓ کا مال تقسیم کر نا حضرت اُمّ دُرّہ ؓکہتی ہیں: حضرت عائشہ ؓ کے پاس ایک لاکھ آئے، انھوں نے اسی وقت وہ سارے تقسیم کر دیے۔ اس دن ان کا روزہ تھا۔ میں نے ان سے کہا: آپ نے اتنا خرچ کیا ہے تو کیا آپ اپنے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتیں کہ افطار کے لیے ایک درہم کا گوشت منگا لیتیں؟ انھوں نے کہا: (مجھے تو یاد ہی نہیں رہا کہ میرا روزہ ہے) اگر تُو مجھے پہلے یاد کرادیتی تو میں گوشت منگا لیتی۔3اُمّ المؤمنین حضرت سودہ بنتِ زمعہ ؓ کا مال تقسیم کرنا حضرت محمد بن سیرین ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے حضرت سودہ ؓ کے پاس درہموں سے بھرا ہو اتھیلا بھیجا۔ حضرت سودہ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لانے والوں نے بتایا: یہ درہم ہیں۔ تو (حیران ہو کر تعجب سے) فرمایا: ارے کھجوروں کی طرح تھیلے میں درہم! (یعنی اتنے بڑے تھیلے میں توکھجوریں ڈالی جاتی ہیں در ہم تو تھوڑے ہو ا کرتے ہیں، حضرت عمر ؓ نے بہت زیادہ درہم بھیج دیے ہیں) اور پھر انھوں نے وہ سارے درہم تقسیم کر دیے۔1اُمّ المؤمنین حضرت زینب بنتِ جحش ؓ کا مال تقسیم کر نا حضرت برّہ بنت رافع ؓ کہتی ہیں: جب حضرت عمر ؓ نے لوگوں میں عطایا تقسیم کیں تو حضرت زینب بنت جحش ؓ کے پاس ان کا حصہ بھیجا۔ جب وہ مال ان کے پاس پہنچا تو فرمانے لگیں: اللہ تعالیٰ حضرت عمر کی مغفرت فر مائے! میری دوسری بہنیں اس مال کو مجھ سے زیادہ اچھے طریقے سے تقسیم کر سکتی ہیں (اس لیے ان کے پاس لے جاؤ)۔ لانے والوں نے کہا: یہ سارا مال آپ کا ہی ہے۔ فر مانے لگیں: سبحان اللہ! اور ایک کپڑے سے پر دہ کرلیا اور فرمایا: اچھا رکھ دو اور اس پر کپڑا ڈال دو۔ پھر مجھ سے فرمایا: اس کپڑے میں ہاتھ ڈال کر ایک مٹھی بھر کر بنو فلاں کو اور بنو فلاں کو دے آؤ۔ یہ سب ان کے رشتہ دار تھے اور یتیم تھے۔ یوں ہی تقسیم فر ماتی رہیں یہاں تک کہ کپڑے کے نیچے تھوڑے سے درہم بچ گئے تو میں نے ان کی خدمت میں عرض کیا: اے اُمّ ّالمؤمنین! اللہ آپ کی مغفرت فرمائے! اللہ کی قسم! اس مال میں ہمارا بھی تو حق ہے۔