حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کیا تمہیں ابو طلحہ نے بھیجا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: کیا کھانے کے لیے بھیجا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ (یہ تمام باتیں حضور ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے بتائی تھیں) آپ نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں سے فرمایا: چلو اٹھو۔ پھر آپ (ان تمام صحابہ ؓ کو لے کر) چل پڑے۔ میں ان حضرات کے آگے آگے چل رہا تھا۔ میں نے جلدی سے گھر پہنچ کر حضرت ابو طلحہ کو بتایا (کہ حضور ﷺ صحابہ کو ساتھ لے کر کھانے کے لیے تشریف لا رہے ہیں)۔ حضرت ابو طلحہ نے کہا: اے اُمّ سُلَیم! حضور ﷺ لوگوں کو لے کر تشریف لا رہے ہیں اور ہمارے پاس انھیں کھلانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا: (جب حضور ﷺ کو پتہ ہے کہ ہمارے پاس کتنا کھانا ہے اور پھر اتنے سارے لوگوں کو لے کر آرہے ہیں تو اب تو) اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی جانیں (ہمیں فکر مند اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں)۔ چناںچہ حضرت ابو طلحہ نے آگے بڑھ کر حضور ﷺ کا راستہ ہی میں استقبال کیا۔ پھر حضور ﷺ حضرت ابو طلحہ کے ساتھ گھر کے اندر تشریف لے گئے اور فرمایا: اے اُمّ سُلَیم! تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ لے آئو۔ چناںچہ وہ جَوکی روٹیاں لے آئیں۔ حضور ﷺ نے ان کے ٹکڑے کرنے کا حکم دیا تو ان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیے گئے۔ پھر حضرت اُمّ سُلَیم نے ان پر کُپی سے گھی نچوڑ کر سالن بنا دیا۔ پھر حضور ﷺ اس کھانے پر تھوڑی دیر کچھ پڑھتے رہے (یعنی برکت کی دعا فرمائی) پھر فرمایا: دس آدمیوں کو اندر آنے کی اجازت دے دو۔ چناںچہ حضرت ابو طلحہ نے دس آدمیوں کو اندر آنے کی اجازت دی۔ جب انھوں نے خوب سیر ہو کر کھا لیا اور باہر چلے گئے تو آپ نے فرمایا: اب اور دس آدمیوں کو اجازت دے دو۔ انھوں نے دس کو اجازت دے دی۔ جب ان دس آدمیوں نے بھی خوب سیر ہو کر کھا لیا اور باہر چلے گئے تو آپ نے فرمایا: اب اور دس آدمیوں کو اجازت دے دو۔ اس طرح سب نے پیٹ بھر کر کھانا کھالیا۔ ان حضرات کی تعداد ستّر یا اسّی تھی۔ طبرانی کی ایک روایت میں یہ ہے کہ یہ حضرات سوکے قریب تھے۔1حضرت اَشْعَث بن قیس کِنْدی ؓ کا کھانا کھلانا حضرت قیس بن ابی حازم ؓ کہتے ہیں: جب حضرت اشعث ؓ (حضور ﷺ کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے تھے اور بعد میں پھر مسلمان ہوگئے تھے اور ان) کو قید کر کے حضرت ابوبکر ؓ کے پاس لایا گیا تو انھوں نے ان کی بیڑیاں کھول دیں (اور انھیں اسلام لے آنے کی وجہ سے آزاد کر دیا) اور اپنی بہن سے ان کی شادی کر دی۔ یہ اپنی تلوار سونت کر اونٹوں کے بازار میں داخل ہوگئے اور جس اونٹ یا اونٹنی پر نظر پڑتی اس کی کونچیں کاٹ ڈالتے۔ لوگوں نے شور مچا دیا کہ اشعث تو کافر ہوگیا۔ جب یہ فارغ ہوئے تو اپنی تلوار پھینک کر فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے کفر اختیار نہیں کیا، لیکن اس شخص نے یعنی