حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پوری طرح ڈھانپ نہیں رہی تھی۔ تمام صحابہ ؓ نے سرجھکا لیے۔ پاس آکر حضرت مصعب نے سلام کیا، صحابہ نے انھیں سلام کا جواب دیا۔ حضورﷺ نے ان کی خوب تعریف کی اور فرمایا: میں نے مکّہ مکرّمہ میں دیکھا ہے کہ ان کے والدین ان کا خوب اِکرام کرتے تھے، ان کو ہر طرح کی نعمتیں دیا کرتے تھے اور قریش کا کو ئی جوان ان جیسا نہیں تھا، لیکن پھر انھوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے اور اس کے رسول ﷺ کی مدد کرنے کے لیے یہ سب کچھ چھوڑ دیا۔ غور سے سنو! تھوڑا عرصہ ہی گزرے گا کہ اللہ تعالیٰ تمھیں فتح کر کے فارس اور روم دے دیں گے، اور دنیا کی فراوانی اتنی ہو جائے گی کہ تم میں سے ہر آدمی ایک جوڑا صبح پہنے گا اور ایک جوڑا شام کو، اور صبح بڑا پیالہ کھانے کا تمہارے سامنے آئے گا اور شام کو بھی کھانے کا بڑا پیالہ آئے گا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آج بہتر ہیں یا اس دن بہتر ہو ں گے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، آج تم لوگ بہتر ہو۔ غور سے سنو! تم لوگ دنیا کے بارے میں وہ جان لو جو میں جانتا ہوں تو تمہاری طبیعتیں دنیا سے بالکل سرد ہوجائیں۔1 حضرت خبّاب فرماتے ہیں: حضرت مصعب ؓ نے اپنی شہادت پر صرف ایک کپڑا چھوڑا تھا۔ جو اتنا چھوٹا تھا کہ جب اس سے ان کا سر ڈھانکتے تھے تو ان کے پاؤں کھل جاتے تھے اور جب پاؤں ڈھانکتے تو ان کا سر کھل جاتا تھا۔ آخر حضورﷺ نے فرمایا کہ ان کے پیروں پر اِذخر گھاس ڈال دو۔2حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا زہد حضرت ابنِ شہاب ؓکہتے ہیں: ایک دن حضرت عثمان بن مظعون ؓ مسجد میں داخل ہوئے، انھوں نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جو کئی جگہ سے پھٹی ہوئی تھی جس پر انھوں نے کھال کا پیوند لگا رکھا تھا۔ یہ دیکھ کر حضورﷺ کو اُن پر بڑا ترس آیا اور آپ پر رِقّت طاری ہوگئی اور آپ کی وجہ سے صحابہ ؓ پر بھی رِقّت طاری ہوگئی۔ پھر آپ نے فرمایا: اس دن تم لوگوں کا کیا حال ہوگا جس دن تم میں سے ہر آدمی ایک جوڑا صبح پہنے گا اور ایک جوڑا شام کو، اور کھانے کا ایک بڑا پیالہ اس کے سامنے رکھا جائے گا اور ایک اٹھایا جائے گا، اور تم گھروں پر ایسے پردے لٹکاؤ گے جیسے کعبہ پر لٹکائے جاتے ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: ہم تو چاہتے ہیں کہ ایسا ہوجائے اور ہمیں بھی وسعت اور سہولت حاصل ہو جائے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ایسا ضرور ہو کر رہے گا، لیکن آج تم لو گ اس دن سے بہتر ہو (کہ دین کا کام مجاہدوں کے ساتھ کر رہے ہو)۔3 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: جس دن حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا انتقال ہوا اس دن حضورﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے اور حضرت عثمان پر ایسے جھکے کہ گویا ان کو وصیت فرما رہے ہیں۔ پھر آپ نے سر اٹھا یا تو صحابہ نے آپ کی آنکھوں میں رونے کا اثر دیکھا۔ آپ دوبارہ ان پر جھکے، پھر آپ نے سر اٹھایا تو اس دفعہ آپ روتے ہوئے نظر آئے۔ پھر