حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اورحضرت حسینؓ کے رونے کی آواز سنی۔ وہ دونوں اپنی والدہ کے ساتھ تھے۔ حضورﷺ تیزی سے چل کر ان کے پاس پہنچے اور فرمایا: میرے بیٹوں کو کیا ہوا؟ حضرت فاطمہ ؓ نے کہا: پیاس کی وجہ سے رو رہے ہیں۔ حضورﷺ نے اپنے پیچھے مشکیزہ کی طرف ہاتھ بڑھا کر پانی دیکھا (لیکن اس میں پانی نہیں تھا)۔ اس دن پانی بہت کم تھا لوگوں کو تھوڑا تھوڑا پانی مل رہا تھا۔ لوگ بھی پانی تلاش کر رہے تھے۔ حضورﷺ نے اعلان فرمایا: کسی کے پاس پانی ہے؟ اس اعلان پر ہر آدمی نے اپنے پیچھے اپنے مشکیزہ کو ہاتھ لگا کر دیکھا کہ اس میں پانی ہے یا نہیں؟ لیکن کسی کو بھی پانی کا ایک قطرہ نہ ملا۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: (اے فاطمہ!) ایک بچہ مجھے دے دو۔ انھوں نے پردے کے نیچے سے حضورﷺ کو ایک بچہ دے دیا۔ بچہ دیتے ہوئے حضرت فاطمہ کے بازؤوں کی سفیدی مجھے نظر آئی۔ حضورﷺ نے بچے کو لے کر اپنے سینہ سے لگایا۔ وہ بچہ رو رہا تھا چپ نہیں کر رہا تھا۔ حضورﷺ نے اپنی زبان مبار ک نکالی تو وہ بچہ اسے چوسنے لگا اور چوستے چوستے چپ ہوگیا اور مجھے اس کے رونے کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی (اس نے رونا چھوڑ دیا تھا)۔ دوسرا بچہ ویسے ہی رو رہا تھا چپ نہیں کر رہا تھا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: یہ دوسرا بھی مجھے دے دو۔ حضرت فاطمہ نے دوسرا بچہ بھی حضورﷺ کو دے دیا۔ حضورﷺ نے لے کر اس کے ساتھ بھی ویسے ہی کیا، وہ بھی چپ ہوگیا اور مجھے کسی کے رونے کی آواز نہیں آرہی تھی۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: چلو۔ چناںچہ عورتوں کی وجہ سے ہم اِدھر اُدھر چلے گئے (تاکہ حضور ﷺ کی عورتوں کے ساتھ ہمارا اختلاط نہ ہو۔ ہم لوگ وہاں سے چل دیے اور) راستہ کے درمیانی حصہ میں حضورﷺ سے دوبارہ جا ملے۔ جب میں نے حضورﷺ کا حضرت حسن، حضرت حسینؓ کے ساتھ یہ مشفقانہ رویہ دیکھا ہے تو میں ان دونوں سے کیوں نہ محبت کروں۔1علمائے کرام، بڑوں اور دینی فضائل والوں کا اکرام کرنا حضرت عمار بن ابی عمار ؓ کہتے ہیں: ایک دن حضرت زید بن ثابتؓ سوار ہونے لگے تو حضرت ابنِ عباسؓ نے ان کی رِکاب ہاتھ سے پکڑ لی۔ اس پر حضرت زید نے کہا: اے رسول اللہﷺ کے چچا کے بیٹے! آپ ایک طرف ہو جائیں (میری رِکاب نہ پکڑیں)۔ حضرت ابنِ عباس نے عرض کیا: ہمیں اسی کا حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنے عُلَما اور بڑوں کے ساتھ ایسے ہی (اکرام کا معاملہ) کریں۔ حضرت زید نے کہا: آپ مجھے ذرا اپنا ہاتھ دکھائیں۔ حضرت ابنِ عباس نے اپنا ہاتھ نکالا۔ حضرت زید نے اسے چوما اور فرمایا: ہمیں اپنے نبی کے گھر والوں کے ساتھ ایسے اکرام کرنے کاحکم دیا گیا ہے۔1 حضرت شعبی ؓ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابتؓ سوار ہونے لگے تو حضرت ابنِ عباسؓ نے ان کی رِکاب پکڑ لی۔ حضرت زید نے فرمایا: اے اللہ کے رسول کے چچا کے بیٹے! آپ ایک طرف ہو جائیں۔ حضرت ابنِ عباس نے کہا: نہیں۔ ہم عُلَما