حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عدی بن حاتم ؓ جب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضورﷺ نے ان کے لیے ایک تکیہ رکھ دیا، لیکن یہ زمین پر ہی بیٹھے اور عرض کیا: میں اس بات کی گوا ہی دیتا ہوں کہ آپ روئے زمین پر نہ تو برتری چاہتے ہیں اور نہ فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔ اور مسلمان ہوگئے۔ صحابہ نے کہا: یا نبی اللہ! آج ہم نے (عدی کے لیے) آپ کی طرف سے اکرام کا جو منظر دیکھا ہے یہ کبھی بھی کسی کے لیے نہیں دیکھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: ٹھیک کہتے ہو۔ یہ ایک قوم کا بڑا اور محترم آدمی ہے، اور جب کسی قوم کا بڑا اور محترم آدمی تمہارے پاس آئے تو تم اس کا اکرام کرو۔1 حضرت ابو راشد عبد الرحمن ؓ فرماتے ہیں: میں اپنی قوم کے سو آدمیوں کے ہمراہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ جب ہم حضورﷺ کے قریب پہنچ گئے تو ہم رک گئے اور میرے ساتھیوں نے مجھ سے کہا: اے ابو مُغْوِیہ! تم آگے بڑھو (اور حالا ت دیکھو)۔ اگر تمھیں اچھے حالات نظر آئیں تو پھر واپس آکر ہمیں بتانا ہم اپنے علاقہ کو لوٹ جائیں گے۔ میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا۔ میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر (جاہلیت کے طریقے پر سلام کیا اور) کہا: ا ے محمد! أَنْعِمْ صَبَاحًا!آپ کی صبح اچھی ہو۔ حضورﷺ نے فرمایا: مسلمان اس طرح ایک دوسرے کو سلام نہیں کرتے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مسلمان ایک دوسرے کو کس طرح سلام کرتے ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: جب تم کسی مسلمان قوم کے پاس پہنچو تو یوں کہو: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ میں نے کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ حضورﷺ نے فرمایا: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ پھر آپ نے فرمایا: تمہارا نام کیا ہے؟ اور تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں ابو مُغْوِیہ عبد اللّات والعزّٰی ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: (یہ کنیت اور نام ٹھیک نہیں ہے) بلکہ تم ابو راشد عبد الرحمن ہو۔ حضورﷺ نے میرا اکرام فرمایا اور مجھے اپنے پاس بٹھایا اور مجھے اپنی چادر پہنائی اور اپنی جوتی اور لاٹھی مجھے عطا فرمائی۔ پھر میں مسلمان ہوگیا۔ پاس بیٹھے ہوئے چند لوگوں نے کہا: یارسول اللہ! ہم دیکھ رہے ہیں آپ اس آدمی کا بہت اکرام فرما رہے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ اپنی قوم کا سردار اور عزّت والا آدمی ہے (اس لیے میں نے اتنا اکرام کیا ہے)۔ جب تمہارے پاس کسی قوم کا سردار آئے تو تم اس کا اکرام کرو۔ آگے اور حدیث بھی ہے۔2قوم کے سردار کی دلجوئی کرنا حضرت ابو ذرؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: تم جُعَیْل کو کیسا سمجھتے ہو؟ میں نے کہا: مجھے تو وہ اور لوگوں کی طرح مسکین نظر آتے ہیں۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: فلاں کو کیسا سمجھتے ہو؟ میں نے کہا: وہ تو سردار لوگوں میں سے ایک سردار ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اگر ان جیسوں سے ساری زمین بھر جائے تو ایک جُعَیْل ان سب سے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! فلاں ہے تو ایسا لیکن آپ اس کا بہت اکرام کرتے ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: یہ اپنی