حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت مغیر ہ بن شعبہؓ فرماتے ہیں: میں نے انصار کی ایک لڑکی سے منگنی کی اور پھر حضور ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اسے دیکھ لو۔ اس سے تم دونوں کے درمیان محبت اور جوڑ بڑھے گا۔ میںنے اس لڑکی کے گھر جا کر اس کے والدین سے اس کا تذکرہ کیا۔ وہ دونوں (حیران ہو کر) ایک دوسرے کو دیکھنے لگے (اور لڑکی دکھانے میں شرم محسوس کرنے لگے) اس لیے میں کھڑا ہو کر گھر سے باہر آگیا۔ اس پر لڑکی نے کہا: اس آدمی کو میرے پاس لاؤ۔ اوروہ خود پردے کے ایک طرف کھڑی ہو گئی، اور اس نے کہا: اگر حضورﷺ نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ آپ مجھے دیکھیں تو ضرور دیکھ لیں ورنہ میری طرف سے دیکھنے کی بالکل اجازت نہیں ہے۔ چناںچہ میں نے اسے دیکھا اور پھر میں نے اس سے شادی کی۔ میں نے جتنی عورتوں سے شادی کی ان میں سے سب سے زیادہ مجھے اسی سے محبت تھی اور اس کی قدر میری نگاہ میں تھی، حالاںکہ میں نے ستّر عورتوں سے شادی کی ہے۔ (ایک وقت میں چار سے زیادہ بیویاں نہیں ہوتی تھیں)1 ’’ابو داؤد‘‘ میں یہ روایت ہے کہ حضرت معرور بن سُوَید ؓکہتے ہیں: میں نے رَبذہ بستی میں حضرت ابو ذرؓ کو دیکھا کہ ان کے جسم پر ایک موٹی چادر تھی اور ان کے غلام کے جسم پر بھی ویسی ہی موٹی چادر تھی۔ لوگوں نے کہا: اے ابو ذر! اگر آپ اپنے غلام والی چادر لے کر اپنی اس چادر کے ساتھ ملا کر خود پہن لیتے تو آپ کا جوڑا پورا ہو جاتا، اور اپنے غلام کو کوئی اور کپڑا پہننے کو دے دیتے۔ تو حضرت ابو ذر نے فرمایا: ایک مرتبہ میں نے ایک آدمی کو گالی دی اور اس کی ماں عجمی تھی۔ میں نے اسے ماں کے نام سے عار دلائی (یہ دوسرے آدمی حضرت بلال ؓ تھے تو ان سے کہہ دیا کہ ہے نا حبشن کا بیٹا) اس نے جا کر حضورﷺ سے میری شکایت کر دی۔ حضورﷺ نے فرمایا! اے ابو ذر! تمہارے اندر ابھی تک جاہلیت والی باتیں ہیں۔ یہ غلام تمہارے بھائی ہیں، اللہ نے تمھیں ان پر فضیلت دی ہے، لہٰذا جس غلام سے تمہاری طبیعت کا جوڑ نہ بیٹھے تم اسے بیچ دو اور اللہ کی مخلوق کو مت ستاؤ۔ ’’بخاری‘‘ ، ’’مسلم‘‘ اور’’ ترمذی‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: یہ غلام تمہارے بھائی ہیں، اللہ نے انھیں تمہارا ما تحت بنایا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ جس کے بھائی کو اس کا ما تحت بنائیں تو اسے چاہیے کہ جو وہ خود کھاتا ہے اسی میں سے اپنے بھائی کو کھلائے، اور جو وہ خود پہنتا ہے اسی میں سے اپنے بھائی کو پہنائے، اور اسے ایسا کام نہ کہے جو اس کی طاقت سے زیادہ ہو، اور اگر اسے ایسا کام کہہ دے تو پھر اس کی اس کام میں مدد کرے۔1حضور ﷺ کے حکم کے خلاف کرنے والے پر صحابۂ کرام ؓ کی سختی حضرت ابو سَلَمہ بن عبد الرحمن ؓ کہتے ہیں: (میرے والد) حضرت عبد الرحمن بن عوفؓ نے حضورﷺ کی خدمت میں جا کر عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے جوئیں بہت پڑجاتی ہیں، اس لیے کیا آپ مجھے ریشم کا کُرتا پہننے کی اجازت دیتے ہیں؟