حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اس میں خیر ہے۔2 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں کہ کسی نے حضرت علی ؓ سے کہا کہ حضرت ابو ذرؓ فرماتے ہیں کہ مجھے فقر مال داری سے اور بیماری صحت سے زیادہ محبوب ہے۔ حضرت علی نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابو ذر پر رحم فرمائے! میں تو یہ کہتا ہوںکہ جو آدمی بھی اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے اور یہ سمجھے کہ اللہ تعالیٰ جو حالت بھی اس کے لیے پسند فرماتے ہیں وہ خیر ہی ہے، تو وہ اللہ کی طرف سے بھیجی ہوئی حالت کے علاوہ کسی اور حالت کی کبھی تمنا نہ کرے گا، اور یہ کیفیت رضا برقضا کے مقام کا آخری درجہ ہے۔3 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ جو اللہ کے فیصلہ پر راضی ہوگا تو اللہ نے جو فیصلہ کیا ہے وہ تو ہو کر رہے گا، لیکن اسے (اس پر راضی ہونے کی وجہ سے) اَجر ملے گا۔ اور جو اس پر راضی نہ ہوگا تو بھی اللہ کا فیصلہ ہو کر رہے گا، لیکن اس کے نیک عمل ضائع ہو جائیں گے۔1 حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن ہر آدمی اس بات کی تمنا کرے گا کہ کاش! وہ دنیا میں گزارے کے قابل ہی کھانا کھاتا۔ اور دنیا میں صبح وشام پیش آنے والے حالات میں انسان کا نقصان تب ہوتا ہے جب ان حالات پر دل میں غصہ اور رنج ہو۔ اور تم میں سے ایک آدمی اپنے منہ میں انگارہ اتنی دیر رکھے کہ وہ بجھ جائے یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ جس کام کے لیے اللہ نے ہونے کا فیصلہ کر رکھا ہے اس کے بارے میں وہ یہ کہے کہ کاش! یہ نہ ہوتا۔2تقویٰ حضرت کمیل بن زیاد ؓ کہتے ہیں: میں حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے ساتھ باہر نکلا۔ جب آپ قبرستان پہنچے تو قبروں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے قبر والو! اے پرانے ہوجانے والو! اے وحشت والو! تمہارے ہاں کے کیا حالات ہیں؟ ہمارے ہاں کے حالات تو یہ ہیں کہ (تمہارے بعد تمہارے) مال تقسیم کر دیے گئے اور بچے یتیم ہوگئے، اور تمہاری بیویوں نے اور خاوند کر لیے۔ تو یہ ہیں ہمارے ہاں کے حالات۔ تمہارے ہاں کے حالات کیا ہیں؟ پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے کمیل! اگر انھیں جواب دینے کی اجازت ہوتی تو یہ جواب میں کہتے کہ بہترین توشہ تقویٰ ہے۔ پھر حضرت علی ؓ رونے لگے اور فرمایا: اے کمیل! قبر عمل کا صندوق ہے اور موت کے وقت تمھیں اس کا پتا چلے گا۔3 حضرت قیس بن ابی حازم ؓکہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا: تم لوگ تقویٰ کے ساتھ عمل کے قبول ہونے کا زیادہ اہتمام کرو، کیوںکہ تقویٰ کے ساتھ کیاگیا عمل تھوڑا شمار نہیں ہوتا اور جو عمل قبول ہو جائے وہ تھوڑا کیسے شمار ہو سکتا ہے؟4 حضرت عبدِ خیر ؓ کہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا: تقویٰ کے ساتھ کیا گیا عمل تھوڑا شمار نہیں ہوتا اور جو عمل قبول ہو جائے