حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سن کر حضرت عمرواپس آگئے اور حکم دیا کہ اس ذمی کو اس کے انگوروں کی قیمت ادا کی جائے ۔2 حضرت سعید بن مسیب ؓکہتے ہیں: ایک مسلمان اور یہودی اپنے جھگڑے کا فیصلہ کروانے حضرت عمر ؓ کے پاس آئے۔ آپ نے دیکھا کہ یہودی حق پر ہے، تو آپ نے اس کے حق میں فیصلہ کردیا۔ اس پر اس یہودی نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے حق کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر حضرت عمر نے اسے (خوشی میں ہلکا سا) کوڑا مارا اور فرمایا: تجھے کس طرح پتہ چلا (کہ حق کیا ہوتا ہے؟) اس یہودی نے کہا: اللہ کی قسم! ہمیں تورات میں یہ لکھا ہوا ملتا ہے کہ جو قاضی حق کا فیصلہ کرتا ہے اس کے دائیں جانب ایک فرشتہ اور بائیں جانب ایک فرشہ ہوتا ہے جو اسے صحیح راستہ پر چلاتے ہیں اور اسے حق بات کا اِلہام کرتے ہیں، جب تک وہ قاضی حق کا فیصلہ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ جب وہ یہ عزم چھوڑدیتا ہے تو دونوں فرشتے اسے چھو ڑ کر آسمان پر چڑھ جاتے ہیں۔3 حضرت اِیاس بن سَلَمہ اپنے والد (حضرت سلمہ) سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ بازار سے گزرے، ان کے ہاتھ میں کوڑا بھی تھا۔ انھوں نے آہستہ سے وہ کوڑا مجھے مارا جو میرے کپڑے کے کنارے کو لگ گیا اور فرمایا: راستہ سے ہٹ جاؤ۔ جب اگلا سال آیا تو آپ کی مجھ سے ملاقات ہوئی۔ مجھ سے کہا: اے سَلَمہ! کیا تمہارا حج کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور مجھے چھ سو درہم دیے اور کہا: انھیں اپنے سفرِ حج میں کام لے آنا اور یہ اس ہلکے سے کوڑے کے بدلہ میں ہیں جو میں نے تم کو مارا تھا۔ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! مجھے تو وہ کوڑا یاد بھی نہیں رہا۔ فرمایا: لیکن میں تو اسے نہیں بھولا (یعنی میں نے مار تو دیا لیکن سارا سال کھٹکتا رہا)۔ 1حضرت عثمان ذو النورین ؓ کا عدل واِنصاف حضرت ابو الفرات ؓ کہتے ہیں: حضرت عثمان ؓ کا ایک غلام تھا۔ آپ نے اس سے فرمایا: میں نے ایک دفعہ تمہارا کان مروڑا تھا لہٰذا تم مجھ سے بدلہ لے لو۔ چناںچہ اس نے آپ کا کان پکڑ لیا تو آپ نے اس سے فرمایا: زور سے مروڑ، دنیا میں بدلہ دینا کتنا اچھا ہے! اب آخرت میں بدلہ نہیں دینا پڑے گا۔2 حضرت نافع بن عبد الحارث ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو جمعہ کے دن دار النّدوۃ تشریف لے گئے۔ (جہاں قریش مشور ہ کیا کرتے تھے اور بعد میں یہ جگہ مسجدِ حرام میں شامل کر دی گئی) آپ کا ارادہ یہ تھا کہ یہاں سے مسجدِحرام جانا نزدیک پڑے گا۔ آپ نے وہاں کمرے میں ایک کھونٹی پر اپنی چادر لٹکا دی۔ اس پر حرم کا ایک کبوتر آبیٹھا۔ آپ نے اسے اُڑا دیا تو ایک سانپ اس کی طرف لپکا اور اسے مار ڈالا۔ جب آپ نمازِجمعہ سے فارغ ہوگئے تو میں اور حضرت عثمان بن عفان ؓ ان کے پاس آئے۔ آپ نے کہا: آج مجھ سے ایک کام ہوگیا ہے، تم دونوں اس کام کے