حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہ فرمایا ہوتا تو میں تمھیں نہ بتاتا۔ پھر مجھے وہ شادی کا پیام دینے لگے اور یوں کہا: دیکھو! ہمارے ہاں ایک لڑکی ہے (اور تو اس میں بہت خوبیاں ہے بس ایک خرابی ہے کہ) وہ کانی ہے (یعنی اس کا عیب بھی بتا دیا تاکہ معاملہ صاف رہے)۔1 حضرت مجاہد ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمرؓ نے مجھ سے فرمایا کہ اللہ کے لیے محبت کرو اور اللہ کے لیے بغض رکھو، اور اللہ کے لیے دوستی کرو اور اللہ کے لیے دشمنی کرو، کیوںکہ اللہ کی دوستی اور قرب صرف ان ہی صفات سے حاصل ہو سکتا ہے۔ جب تک آدمی ایسا نہ بن جائے گا وہ چاہے کتنی نمازیں پڑھ لے اور چاہے کتنے روزے رکھ لے ایمان کا مزا نہیں چکھ سکتا۔ اب تو لوگوں کا بھائی چارہ دنیا وی اُمور کی وجہ سے رہ گیا ہے۔2مسلمان سے بات چیت چھوڑ دینا اور تعلقات ختم کر لینا حضورﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہؓ کے ماں زاد بھائی حضرت طفیل کے بیٹے حضرت عوفؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہؓ نے کچھ خریدا یا کچھ ہدیہ میں دیا تو ان کو پتا چلا کہ (ان کے بھانجے) حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ نے اس پر یہ کہا ہے کہ اللہ کی قسم! (یوں کھلا خرچ کرنے سے) یا تو حضرت عائشہ ازخود رک جائیں ورنہ میں ان پر پابندی لگا کر انھیں روک دوں گا۔ حضرت عائشہؓ نے پوچھا: کیا حضرت عبد اللہ نے یہ بات کہی ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں۔ حضرت عائشہ نے کہا: میں اللہ کے لیے نذرمانتی ہوں کہ میں ابنِ زبیر سے کبھی بات نہیں کروں گی۔ جب (بات چیت چھوڑے ہوئے) کافی دن ہوگئے توحضرت ابنِ زبیر نے کسی کو اپنا سفارشی بنا کر حضرت عائشہؓ کے پاس بھیجا۔ حضرت عائشہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں ابنِ زبیر کے بارے میں نہ تو کسی کی سفارش قبول کروں گی اور نہ اپنی نذر توڑوں گی۔ جب حضرت ابنِ زبیر نے دیکھا کہ بہت زیادہ عرصہ گزر گیا ہے تو انھوں نے قبیلہ بنی زہرہ کے حضرت مِسْوَر بن مخرمہ اور حضرت عبد الرحمن بن اَسود بن عبدِیغوثؓ سے بات کی، اور ان سے کہا: میں آپ دونوں کو اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہو ں کہ آپ لوگ مجھے عائشہ کے پاس ضرور لے جائیں، کیوںکہ مجھ سے قطع تعلق کرلینے کی نذر ماننا حضرت عائشہ کے لیے جائز نہیں ہے۔ چناںچہ یہ دونوں حضرات اپنی چادروں میں لپٹے ہوئے حضرت ابنِ زبیر کو لے کر آئے اور حضرت عائشہؓ سے اجازت مانگی اور یوں کہا: اَلسَّلاَمُ عَلَیْکِ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ کیا ہم اندر آجائیں؟ حضرت عائشہ نے کہا: آجاؤ۔ ان حضرات نے کہا: کیا ہم سب اندر آجائیں؟ حضرت عائشہ نے کہا: ہاں! سب آجاؤ۔ انھیں پتا نہیں تھا کہ ان دونوں کے ساتھ حضرت ابنِ زبیر بھی ہیں۔ جب یہ حضرات اندر آئے تو حضرت ابنِ زبیر پردے کے اندر چلے گئے اور حضرت عائشہ سے لپٹ گئے اور انھیں اللہ کا واسطہ دے کر رونے لگ گئے، اور حضرت مِسْوَر اور حضرت عبد الرحمن بھی انھیں واسطہ دینے لگے کہ وہ ابنِ زبیر سے ضرور بات کر لیں اور ان کے عذر کو قبول کرلیں۔ اور یوں کہا: آپ کو معلوم ہے کہ