حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئے تھے۔ انھوں نے اسے اٹھا کر ان دونوں کے لیے رکھ دیا۔ ان دونوں آدمیوں نے کہا: ہم تو یہ نہیںچاہتے، ہم تو کچھ سننے آئے تھے تاکہ ہمیں اس سے فائدہ ہو۔ حضرت عبد اللہ نے فرمایا: جو اپنے مہمان کا اکرام نہیں کرتا اس کا حضرت محمدﷺ اور حضرت ابراہیم ؑ سے کوئی تعلق نہیں۔ خوش حالی اور نیک انجامی ہے اس آدمی کے لیے جو اپنے گھوڑے کی رسی اللہ کے راستہ میں پکڑے ہوئے ہے، اور روٹی کے ایک ٹکڑے اور ٹھنڈے پانی پر افطارکر لیتا ہے۔ اور بڑی خرابی ہے ان لوگوں کے لیے جو گائے اور بیل کی طرح (مختلف مزیدار کھانے کھانے کے لیے) اپنی زبان گھماتے ہیں اور اپنے خادم سے کہتے ہیں: فلاں چیز اٹھا لے اور فلاں چیز رکھ دے، اور کھانے میں ایسے لگتے ہیں کہ اللہ کا ذکر بالکل نہیں کرتے۔2قوم کے بڑے اور محترم آدمی کا اکرام کرنا حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی ؓ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضورﷺ ایک گھر میں تھے جو صحابۂ کرام سے بھرا ہوا تھا۔ حضرت جریر دروازے پر کھڑے ہوگئے۔ انھیں دیکھ کر حضورﷺ نے دائیں بائیں جانب دیکھا آپ کو بیٹھنے کی کوئی جگہ نظر نہ آئی۔ حضور ﷺ نے اپنی چادر اٹھائی اور اسے لپیٹ کر حضرت جریر کی طرف پھینک دیا اور فرمایا: اس پر بیٹھ جاؤ۔ حضرت جریر نے چادر لے کر اپنے سینے سے لگالی اور اسے چوم کر حضورﷺ کی خدمت میں واپس کر دیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ آپ کا ایسے اکرام فرمائے جیسے آپ نے میرا اِکرام فرمایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: جب تمہارے پاس کسی قوم کا قابلِ احترام آدمی آئے تو تم اس کا اکرام کرو۔1 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت جریر بن عبد اللہ ؓ (حضورﷺ کی خدمت میں) گھر میں حاضر ہوئے۔ گھر صحابۂ کرام سے بھرا ہوا تھا۔ انھیں بیٹھنے کی کوئی جگہ نہ ملی۔ حضورﷺ نے اپنی چادر ان کی طرف پھینکی اور فرمایا: اس پر بیٹھ جاؤ۔ حضرت جریر نے اسے لیا اور سینہ سے لگا کر اسے چوما اور کہا: یا رسول اللہ! اللہ آپ کاایسے اکرام فرمائے جیسے آپ نے میرا اکرام فرمایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: جب تمہارے پاس کسی قوم کا بڑا اور محترم آدمی آئے تو تم اس کا اکرام کرو۔2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عیینہ بن حصن ؓ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اس وقت حضور ﷺ کے پاس حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ بھی تھے اور یہ سب حضرات زمین پر بیٹھے ہوئے تھے۔ حضورﷺ نے حضرت عیینہ کے لیے گدا منگوایا اور انھیں اس پر بٹھایا اور فرمایا: جب تمہارے پاس کسی قوم کا بڑا اور قابلِ احترام آدمی آئے تو اس کا اکرام کرو۔3