حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لائو اور بہت سے مسلمانوں کے نام حضورﷺ نے لیے اور یہ بھی فرمایا : اور جو بھی مسلمان ملے اسے بھی بلا لائو۔ حضور ﷺ نے جن کے نام لیے میں نے ان کو بھی بلایا اور جو مسلمان ملا اسے بھی بلایا۔ میں واپس آیا تو گھر، چبوترہ اور صحن لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اے ابو عثمان! (یہ حضرت انسؓکی کنیت ہے) لوگ کتنے تھے ؟ حضرت انس نے کہا: تقریباً تین سو۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا: وہ کھانا لے آئو۔ چناںچہ میں وہ لے آیا اور حضورﷺ نے اس پر ہاتھ رکھ کر دعا مانگی اور کچھ پڑھا، پھر فرمایا: دس دس کا حلقہ بنالو اور بسم اﷲ پڑھ کر ہر انسان اپنے سامنے سے کھائے۔ چناںچہ صحابہ نے بسم اﷲ پڑھ کر کھانا شروع کیا یہاں تک کہ سب نے کھا لیا۔ پھر حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: اس کھانے کو اٹھالو۔ میں نے آکر اٹھایا تو مجھے پتا نہیں لگ رہا تھا کہ جب میںنے رکھا تھا اس وقت کھانا زیادہ تھا یا اب اٹھاتے وقت زیادہ ہے۔ باقی لوگ توچلے گئے لیکن کچھ لوگ حضورﷺ کے گھر میں بیٹھے باتیں کرتے رہے اور حضورﷺ کی زوجہ محترمہ جن سے ابھی شادی ہوئی تھی وہ دیوار کی طرف منہ کر کے بیٹھی ہوئی تھیں۔ یہ لوگ بہت دیر تک باتیں کرتے رہے جس سے حضورﷺ کو بہت تکلیف ہوئی، لیکن حضورﷺ سب سے زیادہ شرم و حیا والے تھے۔ ان بیٹھنے والوں کو اگر اس کا اندازہ ہوجاتا تو یہ بیٹھنا ان پر بھی گراں ہوتا (لیکن انھیں اس کا اندازہ نہیں ہوسکا)۔ حضورﷺ وہاں سے اٹھ کر گئے اور اپنی تمام بیویوں کو سلام کیا۔ جب ان بیٹھنے والوں نے دیکھا کہ حضورﷺ واپس آگئے ہیں تو اس وقت انھیں اندازہ ہوا کہ ان کی باتوں سے حضورﷺ کو تکلیف ہوئی ہے۔ تو اس پر وہ تیزی سے دروازے کی طرف جھپٹے اور چلے گئے۔ پھر حضورﷺ تشریف لائے اور پردہ ڈال دیا۔ آپ اندر گھر میں تشریف لے گئے اور میں صحن میں رہ گیا۔ آپ کو گھر میں تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ اﷲتعالیٰ نے آپ پر قرآن نازل فرما دیا۔ آپ یہ آیتیں پڑ ھتے ہوئے تشریف لائے : {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّا اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ} سے لے کر {اِنْ تُبْدُوْا شَیْئًا اَوْ تُخْفُوْہٗ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا} تک۔ حضورﷺ نے تمام لوگوں سے پہلے یہ آیتیں پڑھ کر مجھے سنائیں اور مجھے سب سے پہلے ان آیات کے سننے کی سعادت نصیب ہوئی۔1حضورﷺ کا حضرت صفیہ بنتِ حیی بن اَخطبؓ سے نکاح حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب خیبر میں قیدی جمع کیے گئے تو حضرت دحیہؓ نے آکر عرض کیا: یا رسول اﷲ! ان قیدیوں میں سے ایک باندی مجھے دے دیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: جا کر لے لو۔ چناںچہ انھوں حضرت صفیہ بنت حییؓ کو لے لیا۔ تو ایک آدمی نے آکر حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یانبیّ اﷲ! آپ نے قریظہ اور نضیر کی سردار صفیہ بنتِ حیی حضرت دِحیہ کو دے دی، وہ تو آپ ہی کے مناسب ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس (صفیہ) کو یہاں لائو۔ جب