حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ کا ذکر کرتے ہوئے مل گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے وفات سے پہلے خود ہی اس بات کا حکم دیا کہ میں اپنی اُمت کے ان لوگوں کے ساتھ ہی رہا کروں۔ پھر آپ نے فرمایا: میرا مرنا اور جینا سب تمہارے ساتھ ہوگا۔2 حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن ؓ کہتے ہیں: قیس بن مطاطیہ ایک حلقہ کے پاس آیا۔ اس حلقہ میں حضرت سلمان فارسی، حضرت صُہَیب رومی اور حضرت بلال حبشی ؓ تشریف فرما تھے۔ قیس نے کہا: یہ اَوس وخزرج (عرب ہیں اور بڑے لوگ ہیں) یہ اس آدمی کی مددکے لیے کھڑے ہوئے ہیں (یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے)، لیکن ان (عجمی غریب وفقیر) بے حیثیت لوگوں کو کیا ہوا (کہ یہ بھی مدد کے لیے کھڑے ہوگئے؟ ان کی مدد سے کیا فائدہ؟) حضرت معاذ نے کھڑے ہوکر قیس کا گریبان پکڑا اور اسے حضورﷺ کی خدمت میں لے گئے اور جا کر حضور ﷺ کو اس کی بات بتائی۔ اس پر حضورﷺ غصہ میں (جلدی کی وجہ سے) چادر گھسیٹتے ہوئے کھڑے ہوئے اور مسجد میں تشریف لے گئے اور حضورﷺ نے اعلا ن کے لیے آدمی بھیجا جس نے اَلصَّلاَۃُ جَامِعَۃٌ کہہ کر لوگوں میں اعلان کیا۔ (لوگ جمع ہوگئے، پھر حضورﷺ نے بیان فرمایا) اور اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! بے شک رب ایک ہے (یعنی اللہ تعالیٰ) اور باپ بھی ایک ہے (یعنی حضرت آدم ؑ) اور دین بھی ایک ہے (یعنی اسلام)۔ غور سے سنو! یہ عربیت نہ تمہاری ماں ہے اور نہ تمہارا باپ۔ یہ تو ایک زبان ہے، لہٰذا جو بھی عربی زبان میں بات کرنے لگ جائے وہ خود عربی شمار ہوگا۔ قیس کا گریبان پکڑے ہوئے حضرت معاذ نے عرض کیا: یارسول اللہ! آپ اس منافق کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو یہ دوزخ میں جائے گا۔ چناںچہ حضورﷺ کے انتقال کے بعد یہ قیس مرتد ہوگیا اور اسی حال میں مارا گیا۔1والدین کا اکرام کرنا حضرت بُرَیدہؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنی ماں کو سخت گرم وپتھریلی زمین میں اپنے کندھوں پر اُٹھا کر دو فرسخ یعنی چھ میل لے گیا۔ وہ اتنی گرم تھی کہ میں اگر اس پر گوشت کا ایک ٹکڑا ڈال دیتا تو وہ پک جاتا۔ تو کیا میں نے اس کے احسانات کا بدلہ ادا کر دیا؟ حضورﷺ نے فرمایا: شاید دردِ زہ کی ایک ٹیس کا بدلہ ہوگیا ہو (لیکن اس کے احسانات تو اس کے علاوہ اور بہت ہیں)۔2 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ کی خدمت میں ایک آدمی آیا، اس کے ساتھ ایک بڑے میاں بھی تھے۔ حضورﷺ نے اس سے فرمایا: اے فلانے! یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: یہ میرے والد ہیں۔ حضورﷺ