حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آنکھوں میں نیلا نشان کیسا ہے؟ حضرت صفیہ نے کہا: میں نے اپنے خاوند سے کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ چاند میری گود میں آگیا ہے تو اس نے مجھے تھپڑ مارا اور کہا: کیا تم یَثرِب (مدینہ) کے بادشاہ کو چاہتی ہو؟ حضرت صفیہ فرماتی ہیں: حضورﷺ سے زیادہ مجھے کسی سے بغض نہیں تھا، کیوںکہ آپ نے میرے والد اور خاوند کو قتل کیا تھا۔ (شادی کے بعد) حضورﷺ میرے والد اور خاوند کے قتل کرنے کی وجوہات بیان فرماتے رہے اور یہ بھی فرمایا: اے صفیہ! تمہارے والد نے میرے خلاف عرب کے لوگوں کو جمع کیا اور یہ کیا اور یہ کیا غرضیکہ حضورﷺ نے اتنی وجوہات بیان کیں کہ آخر میرے دل میں سے حضورﷺ کا بغض بالکل نکل گیا۔2 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ حضرت صفیہؓ کے پاس (خیمہ میں) اندر تشریف لے گئے تو حضرت ابو ایوبؓ نے حضورﷺ کے دروازے پر ساری رات گزاری۔ جب صبح کو انھوں نے حضورﷺ کو دیکھا تو اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہا۔ اس وقت حضرت ابو ایوب کے پاس تلوار بھی تھی۔ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! اس لڑکی کی نئی نئی شادی ہوئی تھی اور آپ نے اس کے باپ، بھائی اور خاوند کو قتل کیا ہے، مجھے اس کی طرف سے آپ پر اطمینان نہیں تھا (اس وجہ سے میں نے رات یہاں گزاری ہے)۔ حضورﷺ مسکرائے اور حضرت ابو ایوبؓ کے بارے میں خیر کے کلمات فرمائے۔1 ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت ابو ایوبؓ نے عرض کیا کہ میں نے یہ سوچا کہ اگر رات کو کسی وقت حضرت صفیہؓ (آپ کو تکلیف پہنچانے کے لیے) کوئی حرکت کریں تو میں آپ کے قریب ہی ہوں۔ حضرت عطاء بن یسار ؓ کہتے ہیں کہ جب حضرت صفیہؓ خیبر سے مدینہ آئیں تو ان کو حضرت حارثہ بن نعمانؓ کے ایک گھر میں ٹھہرایا گیا۔ انصار کی عورتیں سن کرحضرت صفیہؓ کے حسن وجمال کو دیکھنے آنے لگیں۔ حضرت عائشہؓ بھی نقاب ڈالے ہوئے آئیں۔ جب حضرت عائشہ وہاں سے باہر نکلیں تو حضورﷺ بھی ان کے پیچھے پیچھے نکل آئے اور پوچھا: اے عائشہ! تم نے کیا دیکھا؟ حضرت عائشہ نے کہا: میں نے ایک یہودی عورت دیکھی۔ حضورﷺ نے فرمایا: ایسے نہ کہو، کیوںکہ یہ تو مسلمان ہوگئی ہے اور بہت اچھی طرح مسلمان ہوئی ہے۔2 حضرت سعید بن مسیب ؓ سے صحیح سند سے روایت ہے کہ جب حضرت صفیہؓ آئیں تو ان کے کان میں سونے کا بنا ہوا کھجور کا ایک پتّہ تھا۔ تو انھوں نے اس میں سے کچھ حضرت فاطمہؓ کو اور ان کے ساتھ آنے والی عورتوں کو ہدیہ کیا۔3حضورﷺ کا حضرت جویریہ بنت الحارث خزاعیہؓ سے نکاح حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب حضورﷺ نے قبیلہ بنو مُصطَلِق کی قیدی عورتوں کو تقسیم کیا تو حضرت جویریہ بنتِ حارث ؓ حضرت ثابت بن قیس بن شماسؓ کے یا ان کے چچازاد بھائی کے حصہ میں آئیں۔ انھوں نے اپنے سے کتا بت کی یعنی