حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پرحضرت عمر نے ان کو دس ہزار پیش کیے اور فرمایا: یہ لے لو اور ان کو اپنے غزوہ میں کام لے آنا۔ انھوں نے کہا: مجھے ان کی ضرورت نہیں۔ اور آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔2حضرت عبد اللہ بن سعدی ؓ کا مال واپس کرنا حضرت عبد اللہ بن سعدی ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطّاب ؓ کے زمانۂ خلافت میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ مجھ سے حضرت عمر نے فرمایا کہ مجھے لوگو ں نے بتایا کہ تم پر مسلمانوں کے بہت سے اجتما عی کاموں کی ذمہ دار یا ں ڈالی جا تی ہیں تم وہ کام کر دیتے ہو، لیکن بعد میں جب ان کاموں پر تمھیں کچھ دیاجاتا ہے تو تم برا مناتے ہو اور نہیں لیتے ہو۔ کیا یہ ٹھیک ہے؟ میں نے کہا: ٹھیک ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: نہ لینے سے تمہارا مقصد کیا ہے؟ میں نے کہا: میرے پاس بہت سے گھوڑے اور غلام ہیں اور میری معاشی حالت اچھی ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں میری خدمات کا معاوضہ مسلمانوں پر صدقہ ہو اور میں ان کے مال میں سے کچھ نہ لوں۔ حضر ت عمر نے فرمایا: ایسا مت کرو، کیوںکہ شروع میں میری بھی یہی نیت تھی جو تم نے کر رکھی ہے اور حضورﷺ مجھے کچھ عطا فرمایا کرتے تو میں کہہ دیا کرتا: مجھ سے زیا دہ ضرورت مند کو دے دیں۔ چناںچہ ایک مرتبہ حضورﷺ نے مجھے کچھ دینا چاہا، میں نے اپنے معمول کے مطابق کہہ دیا: مجھ سے زیادہ ضرورت مند کو دے دیں۔ تو آپ نے فرمایا: ارے میاں! یہ لے لو۔ پھر چاہے اپنے پاس رکھ لینا یا صدقہ کر دینا، کیوںکہ جو مال از خود آئے نہ تم نے اسے مانگا ہو اور نہ طبیعت میں اس کی طلب ہو تو اسے لے لیا کرو، اور اگر ایسی صورت نہ ہو تو اپنے آپ کو اس کے پیچھے مت لگاؤ ( یعنی زبان سے مانگو مت۔ اور دل میں اس کی طلب ہو اور وہ آئے تو اسے لو مت)۔1 حضرت عبد اللہ بن سعدی ؓ فرماتے ہیں: حضر ت عمر ؓ نے مجھے صدقات وصول کرنے پر مقرر کیا۔ میں نے صدقات وصول کر کے حضرت عمر کو دے دیے تو انھوں نے مجھے میری اس خدمت کا معاوضہ دینا چاہا۔ اس پر میں نے کہا: میں نے تو یہ کام صرف اللہ کے لیے کیا ہے اور اس کا بدلہ اللہ کے ذمہ ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: جو میں تمھیں دے رہا ہوں اسے لے لو، کیوںکہ میں نے بھی حضورﷺ کے زمانہ میں یہ صدقات وصول کرنے کا کام کیا تھا تو آپ نے اس پر مجھے کچھ دینا چاہا، میں نے بھی وہی بات کہی تھی جو تم کہہ رہے ہو۔ تو حضورﷺ نے فرمایا تھا: جب میں تمھیں کوئی چیز مانگے بغیر دیا کرو ں تو اسے لے کر خود کھا لیا کرو یا دوسروں پر صدقہ کر دیا کرو (جمع نہ کیا کرو)۔2حضر ت حکیم بن حزام ؓ کا مال واپس کرنا حضرت سعید بن مسیب ؓکہتے ہیں: حضورﷺ نے جنگِ حُنَین کے دن حضرت حکیم بن حِزام ؓکو کچھ عطا فرمایا۔ انھوں نے اسے کم سمجھا (اور حضور ﷺ سے اور مانگا) حضور ﷺ نے انھیں اور دے دیا۔ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!