حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دے دو، تمہیں اس کے بدلے میںجنت میںکھجور کا درخت ملے گا۔ اس آدمی نے انکار کر دیا۔ (حضرت ابو الدَّحْداح ؓ کو پتہ چلاکہ حضور ﷺ اس آدمی سے کھجور کا یہ درخت جنت کے کھجور کے درخت کے بدلہ میں لے کر اس دوسرے آدمی کو دینا چاہتے ہیں۔ تو) حضرت ابو الدحداح اس کھجور والے کے پاس گئے اور اس سے کہا: تم میرے اس باغ کے بدلہ میں اپنا کھجور کا درخت میرے ہاتھ بیچ دو۔ وہ راضی ہوگیا۔ پھر حضرت ابو الدحداح نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنا باغ دے کر کھجور کا وہ درخت خرید لیا ہے اور اب آپ کو دے رہا ہوں، آپ اس آدمی کو وہ درخت دے دیں۔ حضور ﷺ نے (خوش ہو کر) کئی بار فرمایا: ابو الدحداح کو جنت میں کھجور کے پھل دار اور بڑے بڑے درخت بہت سے ملیں گے۔ پھر انھوں نے اپنی بیوی کے پاس آکر کہا: اے اُمّ دحداح! تم اس باغ سے باہر آجاؤ، میں نے اسے جنت کے کھجور کے ایک درخت کے بدلہ میں بیچ دیا ہے۔ ان کی بیوی (بھی ان کی طرح جنت کی طالب تھیں اس لیے انھوں) نے کہا: بڑے نفع کا سودا کیا، یا اس جیسا جملہ کہا۔1 حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: {مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا}2 کون شخص ہے ایسا جو اللہ تعالیٰ کو قرض دے اچھے طور پر قرض دینا، پھر اللہ تعالیٰ اس (کے ثواب) کو بڑھا کر بہت سے حصے کردیوے۔ توحضرت ابو الدحداح ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا واقعی اللہ تعالیٰ ہم سے قرض لینا چاہتے ہیں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں۔ حضرت ابو الدحداح نے کہا: آپ اپنا ہاتھ ذرا مجھے عنایت فرمائیں۔ آپ نے دستِ مبارک ان کی طرف بڑھا دیا۔ انھوں نے (حضور ﷺ کا دستِ مبارک) پکڑ کر عرض کیا: میرا ایک باغ ہے جس میں کھجور کے چھ سو درخت ہیں، میں نے اپنا وہ باغ اپنے ربّ کو بطورِ قرض دے دیا۔ پھر وہاں سے چل کر اپنے باغ میں پہنچے، اُن کی بیوی حضرت اُمّ دحداح اور ان کے بچے اس باغ میں تھے۔ انھوں نے آواز دی:اے اُمّ دحداح! ان کی بیوی نے کہا: لبیک۔ انھوں نے کہا: باغ سے باہر آجاؤ، کیوںکہ میں نے یہ باغ اللہ تعالیٰ کو قرض دے دیا ہے۔3 اور اسی جلد کے صفحہ ۱۲۹ پرگزر چکا ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! میرے پاس چار ہزار درہم ہیں، ان میں سے دوہزار تو میں اپنے ربّ کو اُدھار دے رہا ہوں ۔لوگوں میں اسلام کا شوق پید اکرنے کے لیے مال خرچ کرنا حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: جب بھی حضورِ اقدس ﷺ سے اسلام (میںداخل کرنے اور اس پر جمانے) کے لیے کوئی چیز مانگی جاتی تو حضور ﷺ وہ چیز ضرور دے دیتے۔ چناںچہ آپ کی خدمت میں ایک آدمی آیا آپ نے حکم دیا کہ اسے