حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو ہم نے ساری مٹی گارہ میں، یعنی تعمیرات میں لگا دی۔1 اورحضرت ابو اُسامہ ؓ نے جو روایت حضرت ادریس ؓ سے کی ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت خباب ؓ نے یہ بھی فرمایا: میرا دل چاہتا ہے کہ یہ دنیا تو مینگنی وغیرہ ہوتی۔2 حضرت قیس ؓ کہتے ہیں: پھر حضرت خباب ؓ نے فرمایا: ہم سے پہلے بہت سے ایسے لوگ آگے چلے گئے جنھیں دنیا کچھ نہیں ملی۔ اور ہم ان کے بعد اس دنیا میں رہ گئے اور ہمیں بہت زیادہ دنیا ملی ہے جسے تعمیرات میں خرچ کرنے کے علاوہ ہمیں اور کوئی مصرف بھی نظر نہیں آرہا، اور مسلمان کو ہر جگہ خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے اور (بلا ضرورت) تعمیر میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا۔3 حضرت خباب ؓ فرماتے ہیں: ہم نے حضورﷺ کے ساتھ اللہ کی رضا کے لیے ہجرت کی، اس کا اجر اللہ تعالیٰ ہمیں ضرور عطا فرمائیں گے۔ اب ہمارے کچھ ساتھی تو اس دنیا سے چلے گئے اور انھوں نے اپنے اعمال اور اپنی محنت کا بدلہ دنیا میں کچھ نہیں لیا۔ ان میں سے ایک حضرت مُصْعَب بن عمیر ؓ ہیں جو جنگِ اُحد کے دن شہید ہوئے۔ وہ صرف ایک دھاری دار چادر ہی چھوڑ کر گئے تھے، اور وہ اتنی چھوٹی تھی کہ جب ہم اس سے ان کا سر ڈھانکتے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور جب اس سے ان کے پاؤں ڈھانکے جاتے تو سر کھل جاتا۔ آخر ہمیں حضور ﷺ نے فرمایا: اس چادر سے ان کا سر ڈھانک دو اور ان کے پاؤں پراِذخر گھاس ڈال دو۔ اور ہمارے بعض ساتھیوں کے پھل پک چکے ہیں جنھیں وہ چن رہے ہیں یعنی اب ان کو دنیا کی مال ودولت خوب مل گئی ہے۔1حضرت سلمان فارسی ؓ کا دنیا کی کثرت سے ڈرنا اور رونا قبیلہ بنو عبس کے ایک صاحب کہتے ہیں: میں حضرت سلمان ؓ کی صحبت میں رہا۔ ایک دفعہ انھوں نے کسریٰ کے ان خزانوں کا تذکرہ کیا جو اللہ نے مسلمانوں کو فتوحات میں دیے تھے اور فرمایا: جس اللہ نے تمھیں یہ خزانے دیے اور تمھیں یہ فتوحات عطا فرمائیں، اس نے حضرت محمدﷺ کی زندگی میں یہ سارے خزانے روک رکھے تھے (حالاںکہ اللہ نے حضور ﷺ کو تمام خیرات وبرکات عطا فرمائی تھیں)۔ اور صحابہ ؓ اس حال میں صبح کرتے کہ ان کے پاس نہ درہم ودینا ر ہوتا اور نہ ایک مُد (۱۴ چھٹانک) غلہ۔ اے قبیلہ بنو عبس والے! پھر اس کے بعد اب یہ صورتِ حال ہے۔ پھر ہمارا چند کھلیانوں پر گزر ہوا جہاں اُڑا کر دانوں سے بھوسہ الگ کیا جا رہا تھا، اسے دیکھ کر فرمایا: جس اللہ نے تمھیں یہ سب کچھ دیا ہے اور تمھیں یہ فتوحات عطا فرمائی ہیں اس نے حضرت محمدﷺ کی زندگی میں یہ تمام خزانے روک رکھے تھے۔ اور صحابہؓ اس حال میں صبح کرتے کہ نہ ان کے پاس دینار ودرہم ہوتا اور نہ ایک مُد غلّہ۔ اے عبسی بھائی! پھر اس کے بعد اب (فر اوانی کی) یہ